بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے صدر اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اگر حکمراں جماعت نے گوادر اور ریکوڈک سمیت بلوچستان کے حوالے سے فیصلوں میں انہیں مسلسل نظر انداز کیا تو ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہوجائے گی۔

خضدار میں الیکشن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی اختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی مینگل کے اراکین اسمبلی نے 6 نکاتی معاہدے پر دستخط کے بعد وزیراعظم اور صدر کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بی این پی مینگل بلوچستان کے عوام کو مایوس نہیں کرے گی کیونکہ جولائی کے انتخابات میں انہوں نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے اس پارٹی کے امیدواروں کی حمایت اس وعدے پر کی ہے کہ وہ صوبے کے قدرتی وسائل اور اس کے ساحلوں کی حفاظت کریں گے۔

مزید پڑھیں: وفاق میں حکومت سازی کیلئے پی ٹی آئی، بی این پی میں معاہدہ

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی بلوچستان کے وسائل بیچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ خضدار میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ بی پی-40 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے بی این پی مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اپنے مشترکہ امیدوار کو میدان میں اتارا ہے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بی این پی مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے مل کر کام کریں گی اور کوئی طاقت صوبے کے محروم عوام کے حقوق کی جدوجہد سے دستبرداری کے لیے دباؤ نہیں ڈال سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم بلوچستان میں ترقی کے منصوبوں کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن بلوچ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے فیصلوں کو قبول نہیں کریں گے’۔

مزید پڑھیں: بی اے پی کو حکومت سازی کیلئے بی این پی عوامی کی حمایت

سربراہ بی این پی مینگل کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں وزارتوں کی کوئی لالچ نہیں اور ہماری پارٹی صرف بلوچستان کے عوام کے حقوق چاہتی ہے۔'

اختر مینگل نے کہا کہ بی این پی مینگل پاک - چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں سمیت ترقیاتی منصوبوں میں بلوچستان کے حصے پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔


یہ خبر 9 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں