اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا مرکز شاہراہوں کی تعمیر سے تبدیل کرتے ہوئے اسے زراعت، روزگار کے مواقع اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی جانب موڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ عمران خان کی سربراہی میں وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعت و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سی پیک کے تحت صرف شاہراہوں کی تعمیر کا منصوبہ تھا لیکن اب وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے زرعی شعبے کی ترقی، روزگار کے مواقعوں اور دیگر ممالک مثلاً سعودی عرب کے لیے سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں، وزیراعظم

اجلاس میں وزیر اعظم کےدورہ چین کے بارے میں بھی گفتگو کی گئی، واضح رہے کہ عمران خان نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کا دورہ کریں گے جس کی تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے تاہم ابھی حتمی تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے۔

سی پیک کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ چینی تجربے بطور خاص سماجی اور زرعی شعبے میں سیکھنے کا اچھا موقع ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جسے چینی تجربات کی روشنی میں نئی ٹیکنالوجیز اور بہترین طریقوں سے استفادہ کرتے ہوئے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور چین کا ’سی پیک‘ کو وسعت دینے کا فیصلہ

وزیراعظم نے سی پیک کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں خصوصی اقتصادی زون قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس سے مقامی صنعت کو بھی فروغ ملے گا اور نوجوانوں کو روزگار کے بے پناہ موقع میسر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر زی جنپنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت سی پیک میں دیگر ممالک کے لیے بھی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیر منصوبہ بندی خسروبختیار ، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر وزیر اعظم عبدالرزاق داؤد اور ڈاکٹر عشرت حسین نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان سی پیک منصوبے کے معاہدوں پر نظرثانی کرے گا‘

گزشتہ برس چینی حکومت نے بیجنگ کی جانب سے نئی گائیڈ لائن دیے جانے تک سی پیک منصوبوں کی فنڈنگ روک دی تھی اسلییے توقع ہے کہ وزیر اعظم چینی قیادت سے ہونے والی ملاقات میں یہ معاملہ بھی اٹھائیں گے۔

فنڈنگ روکے جانے سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے 10 کھرب روپے تک کے زیر غور منصوبے متاثر ہوئے تھے جس کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جارہا تھا کہ نہ صرف شاہراہوں کی تعمیری منصوبے بلکہ توانائی سیمیت سی پیک کے کئی منصوبے التوا کا شکار ہوجائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں