ایف اے ٹی ایف وفد کے پاکستانی اداروں سے سوالات

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2018
—فوٹو:بشکریہ ایف اے ٹی ایف
—فوٹو:بشکریہ ایف اے ٹی ایف

پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے وفد کو دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے اداروں کے دائرہ کار اور قانونی معاملات سے آگاہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے 9 رکنی وفد نے 12 روزہ دورے کے پہلے دن پاکستان کی تین ایجنسیوں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) اور اینٹی نارکوٹکس سے ایکشن پلان کے 10 میں سے 5 نکات کے حوالے سے سوالات کیے۔

اطلاعات کے مطابق انفرادی اکاؤنٹ کی رازداری کی شق کو مضبوط کرنے کے بعد ایف آئی اے کو ان اکاؤنٹ تک رسائی دینے کے لیے قانون کو حتمی شکل دی جارہی ہے جبکہ غیر قانونی ترسیل زر پر سزا میں کم سے کم تین سال کے اضافے اور جرمانے کی بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے وفد نے عہدیداروں سے سوال کیا کہ دہشت گردی کی معاونت کے حوالے سے کون سے رسک کی نشاندہی کی اور کس طرح جانچا گیا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کس طرح اس رسک کو دیکھتے اور تفتیش کرنے کے بعد متعلقہ فرد یا ادارے کے خلاف کیا قانونی کارروائی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے 'ایف اے ٹی ایف' وفد کی آمد

پاکستانی اداروں کے عہدیداروں سے دہشت گردی کی سرگرمیوں اور ان کی معاونت کے خلاف موثر قانونی کارروائی اور عدلیہ کی معاونت اور صلاحیت کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے، اجلاس میں ایک ہزار 267 اور ایک ہزار 373 نامزد دہشت گردوں اور ان کے ایجنٹس کے خلاف مخصوص مالی سزاؤں پر موثر عمل درآمد کے حوالے سے بھی پوچھا گیا۔

خیال رہے کہ اس باہمی جائزے کا مقصد ایف اے ٹی ایف کے تحت پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے ہونے والی مالی معاونت کے خلاف موثر اقدامات کو جانچنا ہے۔

وفد میں برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ، امریکی وزارت خزانہ، مالدیپ کے مالی انٹیلی جنس یونٹ، انڈونیشیا کے وزارت خزانہ، پیپلز بینک آف چائنا، ترکی کے جسٹس ڈپارٹمنٹ کے نمائندے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کے تحفظات دور کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار

ایف اے ٹی ایف کے وفد کو وزارت داخلہ، خزانہ، خارجہ امور اور قانون سمیت اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی، ایف آئی اے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، قومی احتساب بیورو (نیب)، اینٹی نارکوٹکس فورس، ایف ایم یو، سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز اینڈ پروونشل کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ بھی بریفنگ اور وضاحت دینے کے لیے دستیاب ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کو اگلے سال ستمبر کے اختتام تک انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے 10 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کرنا ہے جس کے حوالے سے پاکستان نے رواں سال جون میں ایف اے ٹی ایف کو یقین دلایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں