اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کو بتایا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کے دوران بینک عملے نے یہ انکشاف کیا کہ اوپر سے ہدایات آنے پر جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے۔

ایف آئی اے نے سائبر کرائم سے معتلق کیسز میں غیر معمولی اضافے کا بھی انکشاف کیا۔

سینیٹر عثمان کاکڑ کی صدارت میں سینیٹ کی کم ترقی یافتہ علاقہ جات سے متعلق فنکشنل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری داخلہ اور ایف آئی اے حکام شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: 50 لاکھ گھروں کا منصوبہ: کمیٹی کو 2 ہفتوں میں سفارشات پیش کرنے کی ہدایت

ایف آئی اے حکام نے ادارے کی کارکردگی سے متعلق بتایا کہ سائبر کرائم سے متعلق شکایات درج کنندہ کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2016 تک کیسز کی رجسٹریشن میں اضافہ اور 2016 سے 2017 تک کیسز کی رجسٹریشن میں کمی آنا شروع ہوئی ہے۔

حکام نے اقرار کیا کہ ایف آئی اے میں اسٹاف کی کمی ہے اور عملے پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔

ایف آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہیومن اسمگلرز کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور 2016 میں اسمگلرز کے 65 سہولت کار گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ‘5 سال میں 50 لاکھ لوگوں کو گھر دیئے جائیں گے‘

علاوہ ازیں کمیٹی کو بتایا کہ آئی بی ایم ایس کے استعمال سے ایف آئی اے کا ڈیٹا ہیک نہیں ہو سکتا۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ بارڈر پر ہر جگہ پر ایف آئی اے کی چیک پوسٹ نہیں ہیں۔

اس ضمن میں سینیٹر گیان چند نے سوال اٹھایا کہ کچھ لوگوں کے اکاؤنٹس میں پیسے آ رہے ہیں، بتایا جائے کہ رقم اکاونٹ میں بھیجنے والے کون ہیں؟

جس پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ مجموعی طور پر 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اکاؤنٹس کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے جو جعلی اکاؤنٹس کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'

اس حوالے سے ایف آئی اے حکام نے اقرار کیا کہ رقم کی اکاؤنٹ میں منتقلی کا معاملہ جے آئی ٹی کے علم میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 ہزار تنخواہ وصول کرنے والے شخص کے اکاؤنٹ میں 5 کروڑ روپے آئے تھے تو بینک کے ہیڈ کو بھی ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ بینک عملے نے انکشاف کیا کہ اوپر سے ہدایات آنے پر جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اگر جعلی اکاؤنٹس میں بینک عملہ ملوث ہے تو بینک تاحال کیوں بند نہیں کیے گئے؟

کمیٹی نے ہدایت کی کہ جعلی اکاؤنٹس کے معاملے میں ملوث بینک کو بند کیا جائے۔

مزیدپڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں فاٹا،کے پی انضمام کی توثیق

کمیٹی میں شریک ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس کے معاملے پر ان کیمرا اجلاس بلایا جائے، یہ تمام سطحی باتیں ہیں۔

کمیٹی نے وزیر مملکت برائے داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کی عدم شرکت پر ناراضی کا اظہار کیا۔

سینیٹر فدا محمد نے اعتراض اٹھایا کہ اجلاس میں وزیر داخلہ موجود ہیں نہ ہی ڈی جی ایف آئی اے، اجلاس میں صرف تین حکام شریک ہیں۔

اس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے کیس کے باعث سیکریٹری داخلہ عدالت اور ڈی جی ایف آئی اے اس وقت سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔

جس پر سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ پرویز مشرف کا کیس تو صدیوں سے چل رہا ہے،اس میں کچھ نہیں ہونے والا، وہ اپنا وقت کیوں برباد کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں