نوبل انعام کب، کس نے اور کیوں حاصل کیا؟ پہلا حصہ

نوبل اکیڈمی کا قیام 1897 میں عمل میں آیا—فوٹو: سودبے
نوبل اکیڈمی کا قیام 1897 میں عمل میں آیا—فوٹو: سودبے

الفریڈ نوبل اپنے دور کے مایہ ناز مؤجد، انجینئر اور ماہر کیمیاء تھے، جنہوں نے اپنی 355 ایجادات کے ذریعے بے پناہ دولت حاصل کی جس میں سب سے زیادہ اہمیت ڈائنا مائیٹ اور کارڈائٹ کو حاصل ہوئی اور ان کی وجہ سے انہیں عدالتوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

ایک تخمینے کے مطابق الفریڈ نوبل کی کل دولت 186 ملین ڈالر(18 کروڑ 60 لاکھ ڈالر) سے زائد تھی، 1888 میں ان کے بھائی لڈوگ کا انتقال ہوا تو کئی اخبارات نے ان کے بھائی کی جگہ الفریڈ نوبل کی وفات کی خبریں، تعزیت اور کارنامے شائع کیے، ان میں سے ایک مضمون کا عنوان "موت کے سوداگر کی موت" تھا۔

اس تحریر نے نوبل الفریڈ کو ذہنی اور جذباتی طور پر شدید متاثر کیا کہ اتنی دولت، کامیابیاں اور شہرت حاصل کر لینے کے باوجود دنیا انہیں مرنے کے بعد موت کے سوداگر کے نام سے یاد رکھے گی، لہٰذا انہوں نے اپنی توجہ فلاحی کاموں کی طرف مبذول کی اور اپنی وفات سے ایک برس قبل 1895 میں انہوں نے پیرس میں سوئیڈن-ناروے کلب کی ایک تقریب میں اپنی آخری وصیت کااعلان کرتے ہوئے اپنی کل دولت کا 94 فیصد حصہ مختلف مضامین میں قابل قدر خدمات سرانجام دینے والے افراد کو نوبل پرائز دینے کے لیے وقف کیا۔

انہوں نے فزکس، کیمسٹری ، فزیولوجی، ادب، میڈیسن اور عالمی امن کے شعبوں میں انعامات دینے کا اعلان کیا۔

اس وصیت کے ایک برس بعد دسمبر 1896 میں الفریڈ نوبل برین ہیمبرج کے باعث انتقال کر گئے، مگر کئی نا گزیر وجوہات کی بناء پر تاخیر کے بعد نوبل پرائز سے متعلق ان کی وصیت پر 1897 میں دی نوبل پرائز کا آغاز ہوا اور ابتداء میں ریجنر سوہلمین اور روڈولف کو نوبل فاؤنڈیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا، جن کا کام نوبل کے اثاثہ جات کی حفاظت کے ساتھ نوبل پرائز کا انعقاد کرنا بھی تھا۔

ان افراد کی منظوری سے امن کے نوبل انعام کے لیے' نارویجیئن نوبل کمیٹی' اور فزکس اور کیمسٹری میں نوبل انعام کے لیے رائل سوئیڈش اکیڈیمی آف سائنسز بنا ئیں گئیں، فزیولوجی اور میڈیسن میں نوبل انعام دینے کا فیصلہ کارولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی نوبل اسمبلی اور ادب میں نوبل انعام سوئیڈش اکیڈیمی کے سپرد کیا گیا۔

اس کے کچھ عرصے بعد سوئیڈن کے سینٹرل بینک نے الفریڈ نوبل کی یاد میں اکنامکس میں اہم خدمات سرنجام دینے والے افراد کے لیے معاشیات کے نوبل انعام کا آغاز کیا، یوں پہلی دفعہ 1901 میں فزکس، کیمسٹری، ادب، فزیولوجی، میڈیسن اور امن کے شعبوں میں نوبل انعامات دیئے گئے۔

1901 سے 2017 تک معاشیات سمیت دیگر 6 شعبوں میں 585 دفعہ 923 افراد کو نوبل انعامات سے نوازا جاچکا ہے، جن میں 24 تنظیمیں ایسی ہیں جنہوں نے ایک سے زائد دفعہ یہ انعام حاصل کیا ہے۔

نوبل انعامات کا اعلان ہر برس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کیا جاتا ہے، تاہم انعامات دینے کی تقریب ہر سال 10 دسمبر کو الفریڈ نوبل کی برسی کے دن سٹوخوم میں منعقد کی جاتی ہے، جبکہ امن کے نوبل انعام کی تقریب کا انعقاد اسی روز اوسلو (ناروے) میں علیحدہ سے کیاجاتا ہے۔

انعام جیتنے والے ہر شخص کو ایک گولڈ میڈل کے ساتھ 1،110،000 ڈالر کی خطیر رقم بھی دی جاتی ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے ریسرچ میں معاونت کی باعث محض ایک شخص کو پوری رقم دینے کے بجائے تحقیقی ٹیم کے اہم اراکین میں برابر تقسیم کردی جاتی ہے مگر ان کی تعداد کبھی تین سے زیادہ نہیں ہوتی، یعنی فزکس، کیمسٹری، میڈیسن میں کسی بڑے بریک تھرو میں اہم کردار ادا کرنے والے 3 افراد کے درمیان نوبل پرائز کی رقم یکساں تقسیم کردی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کا نشانہ بننے والی عراقی لڑکی اور کانگو کے کارکن کیلئے امن کا نوبل انعام

الفریڈ نوبل نے اپنی آخری وصیت میں جن شعبوں میں نوبل انعام دینے کا اعلان کیا تھا، ان میں عالمی امن سر فہرست تھا، کیوں کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ حادثاتی طور پر ملنے والا موت کے سوداگر کا لقب حقیقت میں ان کی پہچان بن جائے، لہٰذا 1901 سے دنیا بھر میں امن کے لیے قابل ذکر خدمات سر انجام دینے والے اداروں یا شخصیات کو یہ انعام دیا جا رہا ہے، جس کے لیے 1990 سے اوسلو میں 10 دسمبر کو علیحدہٰ سے تقریب منعقد کی جاتی ہے، مگر اپنی نوعیت کے حوالے سے یہ انعام برسوں سے متنازع چلا آرہا ہے اور اس کے لیے عالمی رائے یہی ہے کہ صرف ان افراد کو دیا جاتا ہے جو مغرب کے منظور نظر ہوں اور عالمی طاقتوں کی پالیسیوں کو اپنا نصب العین سمجھتے ہوں۔

تنازعات سے قطع نظر اس انعام کا حتمی فیصلہ کرنے والی رائل سوسائٹی کے ججز کے مطابق ان کی اولین ترجیح دنیا بھر سے ایسے افراد یا ادارے ہوتے ہیں، جنہوں نے مختلف اقوام کے درمیان تنازعات کے حل، اپنے ملک میں افواج کی تعداد یا نیوکلیئر و تباہ کن ہتھیاروں کی تخفیف میں بنیادی کردار ادا کیا ہو، اس کے علاو ہ عالمی امن کے استحکام کے لیے مسلسل جدوجہد کرنے والی شخصیات کو بھی جیوری کی جانب سے اولیت دی جاتی ہے۔

امن کے نوبل انعام کے بارے میں تنقید پر شدت 2011 میں اس وقت آئی جب الفریڈ نوبل کے ایک پوتے مائیکل نوبل کی جانب سے یہ اعتراض کیا گیا کہ انعام کا فیصلہ کرتے وقت ان نکات کا خیال بلکل نہیں رکھا جاتا جو نوبل نے اپنی وصیت میں درج کیے تھے۔

اگرچہ کہا جاتا ہے کہ امن کے انعام پر نوبل نے کسی واضح پالیسی کا ذکر نہیں کیا تھا اور وہ صرف چاہتے تھے کہ ڈائنامائٹ، بلسٹک اور اس جیسی ان کی دیگر ایجادات سے عالمی امن کو جو نقصان ہوا اور جنگوں اور ہلاکتوں میں شدت آئی، اسے روکنے کے لیے اقدامات کرنے والےافراد کی کوششوں کو سراہا جائے، تاہم پھر بھی اس ایوارڈ کی نامزدگی کو متنازع کہا جاتا ہے۔

اب تک دیے جانے والے نو بل امن انعام میں جو افراد سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بننے ہیں ان میں میخائل گوربا چوف (روس-1990)، شمعون پیریز (اسرائیل -1994)، یاسر عرفات ( فلسطین -1994)، ہنری کسنجر (امریکہ -2000)، جمی کارٹر( امریکہ-2002)، الگور (امریکہ-2007)، لی ڈک تھو (شمالی ویتنام 1973)،آن سان سوچی( میانمار 1991)، بارک اوباما (امریکہ 2009)، یورپین یونین (2012) شامل ہیں۔

ان میں سے ہنری کسنجر اور لی تھو کی نامزدگی کے وقت ججز کمیٹی میں شامل 2 اراکین نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے استعفیٰ بھی دے دیا تھا، لی تھو نے خود بھی اس استدلال کے ساتھ انعام لینے سے انکار کر دیا تھا کہ ویتنام میں قیام امن میں انہوں نے مرکزی کردار ادا نہیں کیا تھا، جبکہ ہنری کسنجر نے بھی انعام کی تمام رقم فلاحی تنظیم کو دیکر ایوارڈ کی تقریب میں شرکت نہیں کی تھی۔

امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی اہم شخصیات

1901 : ہنری ڈونانٹ- سوئٹزر لینڈ / فریدرک پیزے ۔ فرانس

1904 : تھیوڈور روزویلٹ – امریکا

1944/1963 : انٹر نیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس

1985 : انٹرنیشنل فزیشن فار پری وینشن آف نیوکلیئر وار

1989 : دلائی لا مہ – تبت

1993 : نیلسن مینڈیلا – جنوبی افریقہ

1997 : انٹرنیشنل کمپین ٹو بین لینڈ مائنز

2001 : کوفی عنان –گھانا

2006 : محمد یونس- بنگلا دیش

2012 : یورپین یونین

2014 : ملالہ یوسف زئی-(پاکستان) اور کیلاش سدھیارتھی (بھارت)

2017 : انٹرنیشنل کمپین ٹو ابولش نیکلیئر ویپن

2018: نادیہ مراد (عراق) ڈینس میکویج (کانگو)

طبیعات میں نوبل انعام

1901 میں نوبل انعامات کے باقاعدہ آغاز کے بعد ہر برس طبیعات کی مختلف شاخوں میں اہم تحقیق یا بریک تھرو پر متعلقہ ماہرین طبیعات کو نوبل انعام سے نوازا جاتا ہے, جس کا فیصلہ رائل اکیڈمی آف سائنسز پوری چھان بین اور ایمانداری سے کرتی ہے, یہ انعامات 10 دسمبر کو سٹوخوم میں ہونے والی تقریب میں دیئے جاتے ہیں۔

تاریخ میں پہلا نوبل انعام حاصل کرنے کا اعزاز ول ہیلم کونارڈ کو حاصل ہے, جن کا تعلق جرمنی سے تھا, جان برڈین وہ واحد ماہر فلکیات ہیں جنہیں طبیعات میں 2 دفعہ 1956اور 1972 میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ جب کہ میری کیوری نے 1903 میں فزکس اور 1911 میں کیمسٹری میں نوبل انعام حاصل کیا،اس کے ساتھ ہی انہیں نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتوں کا اعزاز بھی حاصل ہے، جو انہوں نے اپنے شوہر پیری کیوری اور ہنری بیکرل کے ساتھ مشترکہ طور پر جیتا تھا۔

مزید پڑھیں: 53 سال بعد پہلی بار ایک خاتون کو فزکس کا نوبل انعام

واضح رہے کہ فزکس میں اب تک صرف 3 خواتین نوبل انعام حاصل کر سکی ہیں جن میں پہلے نمبر پر میری کیوری، دوسرے نمبر پر ماریا جیوپرٹ نے 1963 میں ایٹم کے نیوکلیئس سے متعلق اہم دریافت پر اور چند دن قبل 55 سال کے طویل وقفے کے بعد 2018 میں ڈونا اسٹک لینڈ نے لیزر فزکس فیلڈ میں اہم تحقیق پر فزکس میں نوبل انعام حاصل کیا۔

1901 سے 2018 تک 209 افراد کو نوبل پرائز سے نوازا گیا اس دوران 1916، 1031، 1934، اور 1940-1942 کے سالوں میں فزکس میں کسی کو بھی نوبل انعام نہیں دیا گیا۔

1922 میں البرٹ آئن اسٹائن کو طبیعات میں نوبل انعام سے نوازا گیا لیکن اسے 1921 کا نوبل انعام شمار کیا جاتا ہے، کیوں کہ 1921 میں رائل سوسائٹی کی جیوری انعام کے لیے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی تھی۔

فزکس میں نوبل انعام حاصل کر نے والے افراد

1901 : ول ہیلم کونارڈ-تحقیق /دریافت: کونارڈ ریز

1902 : ہینڈرک انتون اور پیٹر زی مین - تحقیق/دریافت : تابکاری پر مقنا طیسیت کے اثرات

1903: ہنری بیکرل، میری کیوری اور پیری کیوری - تحقیق/ دریافت: تابکاری کے عمل کی دریافت میں مشترکہ تحقیق

1904 : جان ولیم سٹرٹ/ لارد رے لائگ - تحقیق: آرگان پر تحقیق کے دوران اہم گیسوں کی کثافت می مقدار معلوم کی۔

1905 : فلپ ایڈورڈ اینتون - تحقیق: کیتھوڈ ریز پر تحقیق

1906: جوزف جان تھامسن-تحقیق: گیسوں سے برقی رو کے بہاؤ پر تجربات کرکے قوانین پیش کیے۔

1907 : البرٹ ابراہام مائیکلسن- تحقیق: آپٹیکل آلات ان کی مدد سے آپٹکس میں جو کام اہم کام سرانجام دیئے جاسکتے ہیں ان پر تحقیقات۔

1908 : جیبریل لپمین -تحقیق: انٹرفیرنس میں مددگار اہم رنگوں کو از سر نو پیدا کرنے کے طریقے پر تحقیق۔

1921 : البرٹ آئن اسٹائن- تحقیق: فوٹو الیکٹرک افیکٹ اور تھیوریٹیکل فزکس میں اہم دریافتیں۔

1922: نیل بوہر- تحقیق: ایٹم کی بنیادی سٹرکچر کی دریافت۔

1963 : ماریا جیوپرٹ / ڈی جینسن / پاول ونجر - تحقیق: ایٹم کے مرکزے سے متعلق قوانین اور بنیادی ذرات اصولوں کی دریافت۔

1979: شیلڈن لی گلاشو/ ڈاکٹر عبد السلام (پاکستان) / سٹیون وین برگ- تحقیق: بنیادی ذرات میں الیکٹرو ویک اور مقناطیسی اشتراک یا ہگز بوسون کی دریافت۔

(ڈاکٹر عبد السلام پاکستان سے نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے شخص تھے تھے)

2018 : آرتھر ایش کن/ ڈونا اسٹک لینڈ/ جیرارڈمورو

2018 میں 2 علیحدہ تحقیقات پر فزکس میں نوبل انعام دیا گیا ہے، آرتھر ایشکن کو ان کی بایولیوجیکل سسٹمز اور آپٹیکل ٹویزر سے متعلق تحقیق پر انعام دیا گیا ہے۔

جبکہ ڈونا اسٹک لینڈ اور جیرارڈ لیزر کو فزکس میں الٹرا شارٹ آپٹیکل پلسز میں تحقیق پر مشترکہ طور پر نوبل انعام سے نوازا گیا ہ

واضح رہے کہ 55 برس کے طویل وقفے کے بعد کسی خاتون نے فزکس میں نوبل انعام حاصل کیا ہے۔ ڈونا فزکس میں نوبل انعام حاصل کر نے والی تاریخ کی تیسری خاتون سائنسدان ہیں۔

(یہ سیریز کا پہلا حصہ ہے)


صادقہ خان نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کیا ہے، وہ پاکستان کی کئی سائنس سوسائٹیز کی فعال رکن ہیں۔ ڈان نیوز پر سائنس اور اسپیس بیسڈ ایسٹرا نامی کے آرٹیکلز/بلاگز لکھتی ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں saadeqakhan@