اسلام آباد پولیس نے فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جس کے بعد دہشت گردی کے مقدمے میں پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

فیصل رضا عابدی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کے سلسلے میں پیش ہوئے جس کے بعد انہیں تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے گرفتار کرلیا۔

پولیس نے سپریم کورٹ کے پی آرو کی جانب سے فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکر یٹریٹ میں درج دہشت گردی کے مقدمے پر سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرکے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا۔

خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی کے خلاف سیون اے ٹی اے اور سائبر کریم سے متعلق مقدمات درج تھے۔

فیصل رضا عابدی کے بھائی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے بھائی ان مقدمات میں ضمانت پر تھے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 17 اپریل 2018 کو ایک نجی ٹی وی چینل میں پروگروم میں فیصل رضا عابدی کی جانب سے دیے گئے مبینہ طور پر عدلیہ مخالف بیان پر ازخود نوٹس لے لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدلیہ مخالف بیان پر از خود نوٹس: فیصل رضا عابدی کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم

فیصل رضا عابدی 18 اپریل کو طلب کیے جانے پر سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے فیصل رضا عابدی کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی تھی۔

تاہم فیصل رضا عابدی نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کا مقدمہ پی سی او کے تحت حلف لینے والے جج نہ سنیں جس کے بعد جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا اور سماعت 10 اکتوبر کو مقرر کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس: سماعت 10 اکتوبر کیلئے مقرر

سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران فیصل رضا عابدی نے کہا کہ میرے وکیل عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں اور 22 اکتوبر کو واپسی ہو گی۔

عدالت کے فیصلے سے قبل روسٹرم چھوڑنے پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عابدی صاحب جب تک آرڈر نہ لکھوا لیں ہمیں تنہا چھوڑ کر نہ جائیے۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور فیصل رضا عابدی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد پولیس کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے کراچی میں فیصل رضا عابدی کی گرفتاری کی اجازت دی تھی اور اسی سلسلے میں چھاپہ بھی مارا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں