مزید دو خواتین کا آلوک ناتھ پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

11 اکتوبر 2018
بولی وڈ اداکار آلوک ناتھ —فوٹو/ اسکرین شاٹ
بولی وڈ اداکار آلوک ناتھ —فوٹو/ اسکرین شاٹ

بولی وڈ فلم ساز اور لکھاری ونتا نندا کے بھارتی اداکار آلوک ناتھ پر لگائے ہراساں اور ریپ کے الزام کے بعد اب مزید دو خواتین نے بھی آلوک ناتھ پر انہیں جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگادیا۔

ان خواتین میں اداکارہ سندھیا مردل اور فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کے عملے کی رکن شامل ہیں، جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کیا۔

اداکارہ سندھیا مردل جو ’اینگری انڈین گوڈس‘ اور پیج تھری‘ جیسی فلموں کا حصہ بن چکی ہیں نے ہف پوسٹ انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے کیریئر کے آغاز میں آلوک ناتھ کے ساتھ ایک ٹیلی فلم میں کام کیا تھا۔

اداکارہ کے مطابق ’آلوک ناتھ میرے کام سے کافی متاثر ہوئے تھے، وہ ہر روز سب کے سامنے میری تعریف کرتے تھے اور میں خود کو بہت خوش قسمت اور پرعزم محسوس کرتی تھی‘۔

سندھیا نے بتایا کہ آلوک ناتھ نے سب سے پہلے انہیں ایک روز کھانے کے دوران پریشان کیا جب وہ اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ موجود تھیں، ’اس وقت وہ نشے کی حالت میں تھے، انہوں نے زور دیا کہ میں ان کے ساتھ بیٹھوں جیسی میں ان کی کوئی چیز ہوں، میں کافی نروس اور پریشان ہوگئی تھی، دوسری اداکار کو اندازہ ہوا کہ کیا ہورہا ہے اور وہ مجھے وہاں سے لے گئے‘۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ ’بعدازاں آلوک ناتھ ہوٹل میں میرے کمرے تک آگئے، میں نے دروازہ بند کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے زبردستی اندر آنے کی کوشش کی اور مجھے پکڑنے کی کوشش کی، میں پیچھے ہٹی تو وہ چلائے کہ مجھے تم چاہیے ہو، تم میری ہو، میں نے کسی طرح خود کو بچایا، وہ جیسے ہی باتھ روم کی طرف گئے میں نے دروازہ بند کردیا، جس کے بعد میں اپنے کمرے سے بھاگ کر نیچے چلی گئی‘۔

مزید پڑھیں: آلوک ناتھ نے ریپ اور ہراساں کرنے کا الزام مسترد کردیا

سندھیا کا کہنا تھا کہ ’خوش قسمتی سے وہاں میرے ڈائیریکٹر آف فوٹو گرافی موجود تھے، جو میرے ساتھ واپس میرے کمرے میں آئے اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آلوک ناتھ ابھی بھی وہیں تھے، چلا رہے تھے، مجھے پکڑنے کی کوشش کررہے تھے اور میرے کمرے سے جانے کے لیے انکار کررہے تھے، لیکن کسی طرح انہیں وہاں سے نکالا گیا، جس کے بعد میری ہیئر ڈریسر اس رات میرے ساتھ رہی کیوں کہ بےحد خوف ذدہ تھی‘۔

سندھیا مردل کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے آلوک ناتھ کے ساتھ ایک سین شوٹ کرنا تھا جس میں مجھے ان کی گود میں بیٹھ کر رونا تھا، اور مجھے اس سین کے بارے میں سوچ سوچ کر عجیب محسوس ہورہا تھا‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آلوک ناتھ کئی روز تک انہیں ہراساں کرتے رہے، ان کی کمرے میں آنے کی کوشش کرتے رہے جس کے بعد ان کی ہیئر ڈریسر مستقل طور پر ان کے کمرے میں منتقل ہوگئی، بعدازاں انہوں نے آلوک ناتھ کو معافی مانگنے پر مجبور بھی کیا جس کے بعد اداکار نے کہا کہ یہ سب ان کی نشے کرنے کی لت اور ٹوٹی ہوئی شادی کے باعث ہوا، سندھیا نے شروعات میں انہیں معاف تو کیا تاہم دوبارہ ان کے ساتھ کام کرنا کافی مشکل ہوگیا۔

سندھیا مردل کے علاوہ 1999 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کے عملے کی رکن نے بھی آلوک ناتھ پر انہیں ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

خاتون نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی درخواست کے بعد بتایا کہ ’ہم فلم میں رات کا ایک سین شوٹ کررہے تھے جس کے بعد میں آلوک ناتھ کے پاس تبدیل کرنے کے لئے چند کاسٹیومز لے کر گئی، میں نے جیسے ہی انہیں یہ کاسٹیومز دیے، انہوں نے میرے سامنے کپڑے اتارنا شروع کردیے، میں گھبرا گئی جس کے بعد میں فوری وہاں سے جانا چاہتی تھی، تاہم انہوں نے میرا ہاتھ زبردستی پکڑا اور نامناسب ہرکت کرنے کی کوشش کی، مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں اپنا ہاتھ چھڑا کر وہاں سے فوری چلی گئی‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے کے بعد انہوں نے کسی سے آلوک ناتھ کی شکایت نہیں کی، کیوں کہ اداکار فلم کے ہدایت کار سورج برجاتیا اور ان کے خاندان سے کافی قریب تھے۔

تاہم اس واقعے کے بعد خاتون نے شوبز کو ہمیشہ کے لیے خیر بعد کہہ دیا، کیوں کہ وہ مزید اس انڈسٹری کا حصہ بننے کی خواہاں نہ رہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل فلم ساز اور لکھاری ونتا نندا نے ایک فیس بک پوسٹ میں آلوک ناتھ پر ریپ اور جسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔

وتنا کا کہنا تھا کہ آلوک ناتھ نے انہیں بےہوش کرکے ریپ کیا، تاہم اداکار نے ایک انٹرویو میں ان تمام الزامات کو بےبنیاد ٹھراتے ہوئے جواب نہ دینے کو بہتر سمجھا۔

تبصرے (0) بند ہیں