بینائی کے عالمی دن پر ان عادات سے پیچھا چھڑائیں

11 اکتوبر 2018
بینائی کے عالمی دن کا آغاز سال 2000 میں ہوا— شٹر اسٹاک فوٹو
بینائی کے عالمی دن کا آغاز سال 2000 میں ہوا— شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے جسم کا کونسا مسل سب سے زیادہ متحرک رہتا ہے؟ تو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق وہ ہماری آنکھیں ہیں جو دن بھر میں ایک لاکھ سے زائد بار حرکت کرتی ہیں۔

مگر اس کا متحرک رہنا آنکھوں کو صحت مند رہنے میں مدد نہیں دیتا اور انسانوں کی لاپروائی بینائی کمزور کردینے کا باعث بنتی ہے۔

آج پاکستان سمیت دنیا بھر بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس موقع پر یہاں ایسی ہی چند عام عادات کا ذکر کیا گیا ہے جن سے پیچھا چھڑا کر آپ نظر کے چشمے سے بھی نجات پاسکتے ہیں۔

ایک سرگرمی پر بہت زیادہ وقت لگانا

آج کل دفاتر میں کمپیوٹر کے سامنے بہت وقت گزارا جاتا ہے اور بیشتر افراد 15 منٹ کا وقفہ نہیں لیتے، جس کا مشورہ طبی ماہرین دیتے ہیں۔ کمپیوٹر اسکرین پر نظریں جمائے رکھنا آنکھوں کی سوجن، بینائی دھندلانے اور دیگر عوارض کا باعث بنتا ہے۔

آنکھوں کی ورزشوں سے دوری

اگر تو چمشہ لگاتے ہیں تو مختلف ورزشیں ان سے جلد نجات میں مدد دے سکتی ہیں، روزانہ آنکھوں کی ورزش صحت مند بینائی کے حصول میں مدد دیتی ہے جبکہ آنکھوں کو تکلیف کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔

فائدہ مند غذا کو انکار

اکثر افراد کو سبز پتوں والی، کیروٹین، وٹامن اے اور سی سے بھرپور غذائیں پسند نہیں ہوتیں، جیسے بیٹا کیروٹین گاجر، شکرقندی، پالک اور کدو میں پایا جاتا ہے، جبکہ لیوٹین سبز پتوں والی سبزیوں میں زیادہ ہوتا ہے، مچھلی اور اخروٹ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں جبکہ گائے یا چکن کی کلیجی، انڈے، مکھن اور دودھ وٹامن اے سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ترش پھلوں میں وٹامن سی پایا جاتا ہے، یہ تمام اجزاءصحت مند بینائی کے لیے بہت ضروری ہیں۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی صرف پھیپھڑوں کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ یہ بینائی کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہے، درحقیقت بینائی سے محرومی کی سب سے بڑی وجہ موتیا نامی مرض کو قرار دیا جاتا ہے اور تمباکو نوشی کے عادی افراد میں اس کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

نیند کی کمی

نیند جسم کے لیے انتہائی اہم ہوتی ہے اور اس کی کمی کے نتیجے میں بھی بینائی کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے، طبی ماہرین آنکھوں کی اچھی صحت کے لیے کم از کم 6 گھنٹے کی نیند کا مشورہ دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں