لاہور ہائی کورٹ نے 6 افراد کے قتل میں سزائے موت کے مجرم رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد رضا کی اپیل پر سزا کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بری کردیا۔

جسٹس سردار محمد شمیم خان اور جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں عدالتِ عالیہ کے 2 رکنی بینچ مجرم عابد رضا کی اپیل پر فیصلہ سنایا۔

سماعت کے دوران مجرم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل عدالت نے 6 افراد کے قتل میں سزائے موت کا حکم سنایا۔

انہوں نے کہا کہ مدعی سے راضی نامہ ہوگیا تھا جس کے بعد ہائی کورٹ نے اسی کی بنیاد پر انہیں بری کیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگی رکن اسمبلی کے گرفتاری وارنٹ جاری

سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ملزم کی بریت کا ازخود نوٹس لیا، اور کیس ہائیکورٹ کو منتقل کیا۔

سپریم کورٹ کے مطابق دہشت گردی کے مقدمے میں راضی نامے کی کوئی حیثیت نہیں، تاہم اس معاملے میں لاہوئی ہائی کورٹ کے بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بحال کیا جائے۔

خیال رہے کہ تھانہ سول لائنز گجرات میں ایم این اے عابد رضا کے خلاف 6 افراد کو قتل کرنے کے الزامات کے تحت 1998 میں مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 5 افراد کے قتل میں سزائے موت کا ملزم 10 سال بعد بری

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 1999 کو عابد رضا سمیت شریک مجرمان کو مجموعی طور پر 6، 6 مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف مجرمان لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس نے فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عابد رضا سمیت 4 ملزمان کو بری کردیا تھا۔

2013 کے انتخابات کے بعد سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ازخود نوٹس لے لیا تھا اور یہ کیس دوبارہ سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کو بھیج دیا تھا۔

عابد رضا رواں سال جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر کامیاب ہوکر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں