بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں پی ایچ ڈی اسکالر سمیت 2 جاں بحق

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2018
نوجوان کشمیری پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی — فوٹو بشکریہ کشمیر والا نیوز ویب سائٹ
نوجوان کشمیری پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی — فوٹو بشکریہ کشمیر والا نیوز ویب سائٹ

سری نگر: انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کے دوران فائرنگ کرکے کشمیری نوجوان اور پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی اور عاشق حسین زرگر کو قتل کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج، پیرا ملٹری فورسز اور خصوصی آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے ہندواڑہ کے علاقے میں مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران ڈاکٹر منان وانی اور عاشق حسین کو نشانہ بنایا۔

پی ایچ ڈی اسکالر اور کشمیری نوجوان کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آتے ہی ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے، بھارتی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد کشمیری نوجوان زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 8 کشمیری نوجوان شہید

مزید مظاہروں کے پیش نظر بھارتی فورسز نے وادئ کے مختلف اضلاع کپواڑہ، باندی پورہ، پٹن، مارہ مولہ، پلوامہ اور دیگر میں انٹرنیٹ سروس اور تعلیمی ادارے بند کروادیئے۔

دوسری جانب ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی کا تعلق کشمیر کی مسلح تنظیم حزب المجاہدین سے تھا جبکہ عاشق حسین ان کا ساتھی تھا۔

نوجوان کشمیری پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی — فوٹو بشکریہ کشمیر والا نیوز ویب سائٹ
نوجوان کشمیری پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی — فوٹو بشکریہ کشمیر والا نیوز ویب سائٹ

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ دونوں کشمیری نوجوانوں کو بھارتی فورسز نے انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران مقابلے میں ہلاک کیا جبکہ بتایا گیا کہ ڈاکٹر منان وانی نے رواں سال جنوری میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی۔

علاوہ ازیں کشمیر کے مقامی میڈیا نے بتایا گیا کہ شوپیاں کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے کشمیری حریت رکن طارق احمد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، جس کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہوگئے۔

دوسری جانب پلوامہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خصوصی فورس کا پولیس آفسر زخمی ہوگیا۔

ڈاکٹر منان وانی کون تھے؟

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز کی حالیہ ریاستی دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے 26 سالہ ڈاکٹر منان وانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اپلائیڈ جیولوجی میں ریسرچر اسکالر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر:برہان وانی کی برسی،حریت قائدین گرفتار و نظربند

وہ پہلی مرتبہ رواں سال میں اس وقت عوامی سطح پر سامنے آئے تھے جب انہوں نے 16 جولائی کو کشمیر پر بھارت کے قبضے کے خلاف ایک خط تحریر کیا تھا۔

انہوں نے انڈیا کی نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ثابت کیا تھا کہ بھارت ایک 'دہشت گرد' ملک ہے جیسا کہ کتاب میں یہ واضح لکھا ہے کہ شہریوں کو نشانہ بنانے والا 'دہشت گرد' ہے اور بھارت کشمیر میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

بعد ازاں کشمیر کی حریت قیادت نے مشترکہ جاری بیان میں پی ایچ ڈی اسکالر کے قتل کے خلاف کل بروز جمعہ وادئ میں مکمل شٹر ڈاؤن احتجاج کا اعلان کیا جبکہ تحریک حریت جموں اور کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف سہرائی اور دیگر حریت رہنماؤں نے ڈاکٹر منان وانی اور عاشق حسین کو خراج تحسین پیش کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے مزید 2 کشمیری نوجوان جاں بحق

دوسری جانب جموں اور کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں پی ایچ ڈی اسکالر کی حزب المجاہدین میں شمولیت اور بھارتی فورسز سے مقابلے میں ہلاکت کو 'نقصان' قرار دیا۔

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ 'آج ایک پی ایچ ڈی اسکالر نے موت کا راستہ اختیار کیا اور مقابلے میں جاں بحق ہوگئے، ان کی موت مکمل طور پر ہمارا نقصان ہے، ہم ہر روز اپنے تعلیم یافتہ نوجوان کہو رہے ہیں'۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر بھارت پر پاکستان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے پر زور دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں