امریکا: مخنثوں کے مقابلہ حسن کی بانی تشدد کے بعد قتل

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2018
کرسٹا لی اسٹیلے اپنے خاوند مارک اسٹیلے کے ساتھ —فوٹو: ڈیلی میل
کرسٹا لی اسٹیلے اپنے خاوند مارک اسٹیلے کے ساتھ —فوٹو: ڈیلی میل

معاشرے میں تمام افراد کو یکساں حقوق دلانے کی خاطر لڑنا آپ کو موت کی وادی میں پہنچا سکتا ہے کچھ ایسا حادثہ ایک مخنث کے ساتھ پیش آیا جنہوں نے نیو انگلینڈ میں مخنثوں کے لیے ایک مقابلہ حسن منعقد کیا تھا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کرسٹا لی اسٹیلے نامی مخنث کو ان کے اپنے ہی گھر میں ان کے خاوند نے تشدد کے بعد تیز دھار چاقو سے قتل کردیا۔

ایل جی بی ٹی آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ ’کرسٹا لی اسٹیلے رواں برس قتل کی گئی سب سے معروف مخنث شخصیت ہیں اور بھی ایسے حملے ہوئے ہوں گے تاہم ان سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ملتی‘۔

ان کے شوہر مارک اسٹیلے نے پولیس کے سامنے اقرار جرم کیا کہ انہوں نے تکرار پر اپنی مخنث اہلیہ کے سر پر ہتھوڑی سے متعدد مرتبہ ضرب لگائی اور چاقو سے قتل کردیا۔

مزید پڑھیں: مقابلہ حسن میں حصہ لینے کی خواہشمند 14 سالہ لڑکی 'ہلاک'

کرسٹا لی اسٹیلے کو مخنثوں کے حقوق میں ایک سرگرم کارکن کے طور پر جانا اور سراہا جاتا تھا۔

42 سالہ کرسٹا لی اسٹیلے نے نیو انگلینڈ میں ٹرانس پرائیڈ ایونٹ بھی منعقد کیا تھا اور وہ مخنثوں کے حقوق کی سرگرم کارکن تھیں۔

کرسٹا لی اسٹیلے—فوٹو : ڈیلی میل
کرسٹا لی اسٹیلے—فوٹو : ڈیلی میل

ان کے ایک دوست نے کہا کہ ’ان کا یہ کہنا تھا کہ مخنث خوبصورت ہیں اور انہیں خوبصورت کہلانے کے لیے ایک مقام کی ضرورت ہے‘۔

تفتیش کاروں کے مطابق دونوں کے درمیان بہت زبردست لڑائی ہوئی تھی اور وہ شدید غصے میں تھے جس کا اختتام قتل پر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان: مخنثوں کے کالج سے پہلے بیچ نے تعلیم مکمل کرلی

مارک اسٹیلے کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ ہمیشہ ان کی بات کو رد کرتی تھیں۔

حیران کن طور پر انہوں نے بذاتِ خود پولیس کے سامنے اقرار جرم کیا تھا کہ ’میں نے کچھ بہت زیادہ غلط کیا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں