اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز نمٹانے کے لیے احتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا کی۔

عدالت نے احتساب عدالت کو ریفرنسز نمٹانے کے لیے مزید 5 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ آخری بار توسیع دے رہے ہیں، اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اگر اسی مدت میں احتساب عدالت نے فیصلہ نہ کیا تو عدالت کے جج سے پوچھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت کا ریفرنسز کی مدت میں مزید توسیع کا فیصلہ

چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے سپریم کورٹ میں کیسز کو دسمبر تک ملتوی کروا دیتے ہیں، آپ چاہیں تو ہفتہ اور اتوار کو بھی ریفرنسز پر کام کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ یہ وہ کیس ہے جس نے دو بھائیوں میں تلخی پیدا کی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ایک بار تو میری بات بھی مان لیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ آپ کی بات مانی لیکن یہی تاثر دیا گیا کہ ہم نے آپ کی بات نہیں مانی۔

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو 17 نومبر تک ریفرنسز نمٹانے کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس مدت میں فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی مدت میں 9 جون تک توسیع

واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے 2 ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے 27 اگست کو احتساب عدالت کو دی جانے والی آخری 6 ہفتوں کی مدت 7 اکتوبر کو مکمل ہوئی تھی۔

ٹرائل کی مدت میں توسیع کے لیے احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کے لیے احتساب عدالت کو پہلی بار 6 ماہ کا وقت دیا تھا جس کے بعد احتساب عدالت 5 بار مدت میں توسیع لے چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں