چیف جسٹس کا سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر مبینہ قبضے کا نوٹس

12 اکتوبر 2018
بھگوان دیوی نے الزام لگایا تھا کہ زمینوں پر قبضہ کیا جارہا —فوٹو: فیس بک
بھگوان دیوی نے الزام لگایا تھا کہ زمینوں پر قبضہ کیا جارہا —فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سندھ میں ہندو برادری کی جائیدادوں پر مبینہ طور پر غیر قانونی قبضے کا نوٹس لے لیا۔

ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سیکریٹری مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی، سیکریٹری انسانی حقوق اسلام آباد، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری محکمہ اقلیتی امور، حکومت سندھ، کمشنر لاڑکانہ کو نوٹس جاری کردیے۔

مزید پڑھیں: ہندو برادری کیلئے ملک کا پہلا قانون سینیٹ سے منظور

ترجمان کے مطابق چیف جسٹس کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت 18 اکتوبر کو ہوگی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے یہ نوٹس پروفیسر بھگوان داس کی اہلیہ ڈاکٹر بھگوان دیوی کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر لیا گیا۔

وائرل ویڈیو میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ مافیا طاقت کے زور پر قبضہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بدین: ہندو برادری کی ریلی میں جنریٹر پھٹنے سے 21 افراد جھلس گئے

ویڈیو کے مطابق اپر سندھ میں اراضی کے جعلی دستاویزات تیار کیے جارہے، جس کی وجہ سے ہندو برادری خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہے اور متعدد ہندو علاقہ چھوڑ کر ملک کے مختلف علاقوں میں چلے گئے ہیں جبکہ دیگر اپنی جائیدادیں فروخت کرنے کی تیاری کرکے علاقے کو چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے میں کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں