فنڈز کی کمی کے باعث تمام ہائی ویز کا تعمیراتی کام تعطل کا شکار

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2018
وزارت خزانہ نے رقم جاری نہیں کی جس کے بعد منصوبوں پر کام رک گیا، سیکریٹری مواصلات—فائل/فوٹو:ڈان
وزارت خزانہ نے رقم جاری نہیں کی جس کے بعد منصوبوں پر کام رک گیا، سیکریٹری مواصلات—فائل/فوٹو:ڈان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو آگاہ کیا گیا کہ فنڈز کی کمی کے باعث تمام ہائی ویز اور موٹر ویز پر تعمیراتی کام کو روک دیا گیا ہے۔

سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں ہائی ویز پر حد سے زیادہ لوڈ لے کر سڑک کو نقصان پہنچانے والے ٹرکوں سمیت نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) سے متعلق کئی مسائل پر بحث کی گئی۔

سیکریٹری مواصلات شعیب صدیقی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نیشنل ہائی ویز کے منصوبوں کو روک دیا گیا ہے، کیونکہ وزارت خزانہ نے کوئی ادائیگی نہیں کی۔

شعیب صدیقی نے کہا کہ ‘گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں جاری ہونے والے فنڈز کی رقم معمولی تھی اور موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے کوئی فنڈ مختص نہیں کیا گیا’۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص رقم میں 250 ارب روپے کٹوتی کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں اس عہدے سے قبل سیکریٹری منصوبہ بندی تھا اور میں نے وزارت خزانہ کو کئی مرتبہ کہا تھا کہ ادائیگیوں میں تاخیر نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اس سے منصوبے کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا’۔

سیکریٹری مواصلات نے کہا کہ ‘اس کے سیاسی اثرات ہیں کیونکہ ہائی ویز کی تعمیر اور بحالی کا زیادہ تعلق دور دراز علاقوں سے ہے جو عام طور پر کم ترقی والے علاقوں میں شمار ہوتے ہیں’۔

کمیٹی کے چیئرمین نے پوچھا کہ کہیں این ایچ اے کی جانب سے جاری کیے گئے چیک ضائع تو نہیں ہو رہے۔

انہیں بتایا گیا کہ 5 ارب روپے کی ادائیگی کا چیک باؤنس ہوا تھا اور کمیٹی کے ایک رکن سینیٹر احمد خان کو کی گئی ادائیگی کی بھی نشاندہی کی گئی جو اس سے متاثر ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ سینیٹر احمد خان این ایچ اے سے جڑے ایک ٹھیکیدار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معیشت کی بہتری کیلئے حکومت کا وفاقی بجٹ میں تبدیلی کا فیصلہ

وزارت خزانہ کے عہدیداروں سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی گئی تو انہوں نے کہا کہ 22 ارب کی ادائیگیاں روک دی گئی ہیں کیونکہ این ایچ اے نے نامکمل دستاویزات جمع کرائی تھیں۔

دوسری جانب وزارت مواصلات کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ سڑکوں کے منصوبے ایک مالی سال کے اندر مکمل نہ ہونے پر متعلقہ وزارتوں کی منظوری ضروری تھی۔

وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے کمیٹی کو بتایا کہ این ایچ اے کو آئندہ چند دنوں میں منظور شدہ بلز کی مد میں 12 ارب روپے جاری کیے جارہے ہیں۔

سینیٹر ہدایت اللہ کا کہنا تھا کہ ‘ٹرانسپورٹرز کے ساتھ مختلف ملاقاتوں سے مجھے معلوم ہوا کہ عام طور پر ٹھیکیدار پُلوں پر برائے نام جرمانہ وصول کرتے ہیں یا رشوت کے بدلے ٹرکوں کو جانے دیتے ہیں’۔


یہ خبر 13 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں