اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان ڈاکٹر منان وانی کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں موت پر جموں اور کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر کے درمیان سوشل میڈیا پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

این ڈی ٹی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹر نے عمر عبداللہ سمیت دیگر سیاستدانوں کو ڈاکٹر منان وانی کے مبینہ طور پر دہشت گردوں سے تعلق کا ذمہ دار قرار دیا۔

خیال رہے کہ بھارتی فورسز نے ڈاکٹر منان وانی کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حزب المجاہدین کے سرگرم رکن تھے۔

دوسری جانب کشمیری سیاست دان اور سابق وزیراعلیٰ کشمیر عمر عبداللہ نے نہ صرف بھارتی کرکٹر کی تنقید کا جواب دیا بلکہ بھارت کو کشمیری نوجوان کی موت کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں پی ایچ ڈی اسکالر سمیت 2 جاں بحق

ادھر کشمیر کے مقامی حریت رہنماؤں نے بھارتی کرکٹر کی کشمیر کے حوالے سے غلط معلومات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

گوتم گمبھیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ 'منان وان کی ہلاکت: ہم نے ایک دہشت گرد اور بنیاد پرست کو ختم کردیا، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، آئی این سی انڈیا اور بی جے پی فار انڈیا اس بات پر شرمندہ ہیں کہ انہوں نے کس طرح ایک نوجوان کو کتاب سے دور کرکے اس کے ہاتھ میں گولی تھما دی'۔

جس کے جواب میں عمر عبداللہ نے ٹوئٹ کیا کہ 'یہ شخص بمشکل ہی نقشے پر ڈاکٹر منان کا ضلع یا اس کا گاؤں تلاش کرسکتا ہے لیکن انہیں یہ معلوم ہو چکا ہے کہ کشمیر میں ایک نوجوان نے کس طرح ہتھیار اٹھائے'۔

عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ گوتم گمبھیر اسی طرح کشمیر کے بارے میں کم جانتے ہیں جیسا کہ کرکٹ کے بارے میں میری معلومات ہیں اور میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا۔

جس پر گوتم گمبھیر نے عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کو نقشوں کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے کیونکہ آپ نے کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانے کی بات کی'۔

اس پر عمر عبداللہ نے گوتھم گمبیر کو مخاطب کیا اور یاد دلایا کہ کس طرح ان کے ساتھیوں کو قتل کیا گیا '1988 سے اب تک میرے ایک ہزار سے زائد کارکنوں اور رہنماؤں کو قتل کیا جاچکا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ کے پاس کشمیر کے حوالے سے معلومات مکمل ہوں تب ہی بحث کے لیے آگے آئیں اور اس وقت تک آپ کو کرکٹ پر توجہ دینی چاہیے۔

بعد ازاں گوتم گمبھیر نے عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ یہ آپ سمیت تمام سیاستدانوں کا مسئلہ ہے کہ جب انہیں آئینہ دیکھایا جاتا ہے تو وہ برا مان جاتے ہیں۔

11 اکتوبر 2018 کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کے دوران فائرنگ کرکے کشمیری نوجوان اور پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی اور عاشق حسین زرگر کو قتل کردیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج، پیرا ملٹری فورسز اور خصوصی آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے ہندواڑہ کے علاقے میں مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران ڈاکٹر منان وانی اور عاشق حسین کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر:برہان وانی کی برسی،حریت قائدین گرفتار و نظربند

پی ایچ ڈی اسکالر اور کشمیری نوجوان کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آتے ہی ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے، بھارتی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد کشمیری نوجوان زخمی ہوگئے۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ دونوں کشمیری نوجوانوں کو بھارتی فورسز نے انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران مقابلے میں ہلاک کیا جبکہ بتایا گیا کہ ڈاکٹر منان وانی نے رواں سال جنوری میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ڈاکٹر منان وانی کون تھے؟

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز کی حالیہ ریاستی دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے 26 سالہ ڈاکٹر منان وانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اپلائیڈ جیولوجی میں ریسرچر اسکالر تھے۔

وہ پہلی مرتبہ رواں سال میں اس وقت عوامی سطح پر سامنے آئے تھے جب انہوں نے 16 جولائی کو کشمیر پر بھارت کے قبضے کے خلاف ایک خط تحریر کیا تھا۔

انہوں نے انڈیا کی نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ثابت کیا تھا کہ بھارت ایک 'دہشت گرد' ملک ہے جیسا کہ کتاب میں یہ واضح لکھا ہے کہ شہریوں کو نشانہ بنانے والا 'دہشت گرد' ہے اور بھارت کشمیر میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

دوسری جانب جموں اور کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں پی ایچ ڈی اسکالر کی حزب المجاہدین میں شمولیت اور بھارتی فورسز سے مقابلے میں ہلاکت کو 'نقصان' قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں