بھارت میں ‘می ٹو’ مہم زوروں پر ہے، جس کے تحت اداکاراؤں سمیت دیگر خواتین اپنے ساتھ ہونے والے نازیبا سلوک اور رویوں پر بات کرتی نظر آ رہی ہیں۔

بھارت میں اگرچہ اس مہم کی شروعات بھی گزشتہ برس ہی ہوچکی تھی، تاہم یہ مہم گزشتہ ماہ 26 اکتوبر کو بھارت میں اس وقت ایک بار پھر شروع ہوئی جب اداکارہ تنوشری دتہ نے نانا پاٹیکر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

اب اسی مہم کے تحت متعدد اداکاروں اور فلم سازوں یہاں تک صحافیوں اور سیاستدانوں تک خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگ چکا ہے۔

اسی مہم کے تحت رواں ماہ 11 اکتوبر کو پہلی بار ایک بھارتی اداکارہ نے دوسری اداکارہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

بھارت کی جنوبی افریقی نژاد کامیڈین، میزبان اور اداکارہ 34 سالہ کنیز سرکا نے ساتھی اداکارہ، کامیڈین اور لکھاری 30 سالہ ادیتی متل پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ساتھی اداکارہ نے انہیں ان کی رضامندی کے بغیر سب کے سامنے بوسہ دیا۔

تاہم اب بھارت کے عام افراد کی جانب سے ایک اداکار سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اداکارہ کنگنا رناوٹ کی سچائی سامنے لائیں اور بتائیں کہ اداکارہ نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا؟

ٹوئٹر پر لوگوں نے اداکار آدھیان ثمن سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک بار پھر 2 سال قبل بتائی گئی بات عوام کے سامنے لائیں، تاہم اداکار نے فور طور پر ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

آدھیان ثمن نے اپنی سلسلہ وار ٹوئیٹس میں بتایا کہ انہوں نے جب 2 سال قبل اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور نازیبا سلوک کے خلاف بات کی تھی تو انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی بات ماننے سے ہی انکار کردیا گیا۔

آدھیان ثمن کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ ‘می ٹو’ مہم کےحامی ہیں، تاہم وہ اس مہم کے ذریعے اپنی کہانی دوبارہ بتا کر سستی شہرت حاصل کرنے کے خواہاں نہیں، انہیں وہ وقت یاد ہے جب انہیں اپنے ساتھ ہونے والے سلوک پر بات کرنے پر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا۔

آدھیان ثمن نے اس حوالےسے اس وقت ٹوئیٹس کیں، جب متعدد افراد نے انہیں ٹوئٹر پر مخاطب ہوتے ہوئے اپنی کہانی بتانے کا مطالبہ کیا، تاہم انہوں نے انکار کردیا، ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ ان سے کئی میڈیا ہاؤسز نے رابطہ کرکے اس حوالے سے انٹرویو دینے کا بھی کہا ہے۔

ٹائمز ناؤ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آدھیان ثمن نے 2016 میں اداکارہ کنگنا رناوٹ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا، تاہم اس وقت اداکار کو اداکارہ کے خلاف بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

آدھیان ثمن نے 2 سال قبل الزام عائد کیا تھا کہ کنگنا رناوٹ انہیں جنسی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے سمیت ان پر جادو کرکے انہیں اپنے قابو میں رکھنا چاہتی ہیں۔

آدھیان ثمن نے یہ الزامات بھی عائد کیے تھے کہ کنگنا رناوٹ خود کو ان سے بڑا اداکار مانتی ہیں اور انہیں کہتی ہیں کہ وہ ان کی وجہ سے ہی پہچانے جاتے ہیں۔

آدھیان ثمن کی جانب سے کنگنا رناوٹ پر الزامات لگائے جانے کے خلاف جہاں عام افراد نے اس کی مخالفت کی تھی، وہیں ان کے والد اداکار شیکھر ثمن نے بھی ان کی حمایت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

آدھیان ثمن اور کنگنا رناوٹ کے درمیان 2009 کی تھرلر فلم ‘راز 2’ میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد تعلقات پیدا ہوئے تھے۔

آدھیان ثمن نے کنگنا رناوٹ پر ایک ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جب اداکارہ اور ہریتھک روشن کے درمیان ایک دوسرے کو بلیک میل کیے جانے کے الزامات لگانے کا سلسلہ جاری تھا۔

کنگنا رناوٹ نے ہریتھک روشن پر 2016 میں الزام لگایا تھا کہ اداکار ان سے دل و جان سے محبت کرتے تھے اور ان سے شادی کے وعدے کرکے مکر گئے۔

تاہم ہریتھک روشن کے مطابق کنگنا رناوٹ کی باتوں میں کوئی سچائی نہیں، اداکارہ انہیں بلیک میل کر رہی ہیں، علاوہ ازیں انہوں نے اداکارہ کے خلاف مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے۔

لوگوں نے آدھیان ثمن سے ایک ایسے وقت میں کنگنا رناوٹ کی سچائی ایک بار پھر سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ کنگنا رناوٹ نے ہدایت کار وکاس بہل پر 2014 میں فلم ‘کوئین’ کی شوٹنگ کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں