اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر احتجاج کرنے والوں پر صہیونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 7 افراد کی نمازِ جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جمعہ (12 اکتوبر) کو غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر ہونے والے ہفتہ وار احتجاج میں 14ہزار سے زائد فلسطینیوں نے شرکت کی تھی اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی۔

بعد ازاں فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 7 افراد کو جاں بحق جبکہ 252 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

الجزیرہ کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ 4 فلسطینی ال بیورج کی مشرقی باڑ پر جاں بحق ہوئے جبکہ ایک غزہ کے مشرق کی طرف جاں بحق ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 252 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 154 افراد اسرائیل کی گولہ باری کا نشانہ بنے تھے۔

مزید پڑھیں : اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 6 فلسطینی جاں بحق

خیال رہے کہ اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے پر فلسطینی عوام 30 مارچ سے مستقل ہفتہ وار احتجاج کر رہے ہیں۔

اس دوران اسرائیلی فوج سے ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں 200 سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ فلسطینی اسنائپر کی فائرنگ سے ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا تھا

اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے۔

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔

فلسطینی خاتون کے قتل میں یہودی آباد کار ملوث

ہاریٹز کی رہورٹ کے مطابق فلسطینی خاتون جمعہ (13 اکتوبر ) کی شب اس وقت جاں بحق ہوئی تھیں جب نابلس کے جنوب میں واقع مغربی چیک پوائنٹ کے قریب ان کی گاڑی پر پتھر برسائے گئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینی خاتون سر میں پتھر لگنے کی وجہ سے جاں بحق ہوئی تھیں، پولیس کو شبہ ہے کہ حملے میں یہودی آبادکار ملوث تھے۔

عائشہ محمد رابی ن کے جنازے میں گزشتہ روز 13 اکتوبر کو ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی، ان کی ہلاکت کے رد عمل میں علاقے میں ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا اور مقامی کاروباری مراکز بھی بند رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی جاں بحق

عائشہ کے شوہر یعقوب نے بتایا کہ ’ مجے کوئی شک نہیں کہ حملہ آور صیہونی آّبادکار تھے، حملہ کرنے والے 6 یا 7 نوجوان تھے‘۔

سماریا اور یہودیہ کی پولیس اور اسرائیلی ایجنسی شن بیٹ حادثے کی تحقیقات کررہی ہیں تاہم اس حوالے سے کوئی ثبوت تاحال سامنے نہیں آئے کہ گاڑی پر پتھر برسانے والے یہودی تھے یا فلسطینی۔

دوسری جانب فلسطینی نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ روز خاتون کے شوہر سے بات کی تھی اور عائشہ کو’ فلسطینی شہدا میں سے ایک قرار دیا تھا‘ ۔

مزید پڑھیں : اقتدار ملاتو فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، سربراہ لیبر پارٹی

انہوں نے کہا تھا کہ ’ وہ یہودی آبادکاروں کے حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہوئی تھیں،ذمہ داران کو ہر حال میں سزا دی جائے گی‘۔

فلسطینی رپورٹس کے مطابق عائشہ محمد رابی اور ان کے شوہر یعقوب نابلس میں مغربی کنارے میں قائم گھر کی جانب جارہے تھے کہ یہودی آبادکاروں کے ایک گروہ نے ان کی گاڑی پر پتھر برسائے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی حماس کو سنگین رد عمل کی دھمکی

ہاریٹز کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یایو نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ کی جانب سے اسرائیل پر حملے نہیں روکے گئے تو اسرائیل انتہائی مختلف رد عمل اپنائے گا۔

نیتن یاہو نے اتوار ( 14 اکتوبر ) کو ہفتہ وار کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ محسوس ہورہا ہے کہ حماس کو ہمارا پیغام نہیں ملا،اگر وہ ہمارے خلاف حملے نہپیں روکتے تو انہیں مختلف طریقے سے روکا جائے گا جو کہ بہت تکلیف دہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہم ایک منفرد حکمت عملی پر کام کررہے ہیں جس میں طاقت کا کثیر استعمال ہوگا اگر حماس سمجھ دار ہے تو وہ اسرائیل کے خلاف فائرنگ اور تشدد چھوڑ دیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں