اسلام آباد: پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے اسٹیک ہولڈرز نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد قابل افراد پر مشتمل انتظامی ٹیم تعینات کرکے 3 سال سے بند مل کو بحال کیا جائے، تاکہ 50 لاکھ روپے فی گھنٹہ کے حساب سے ہونے والے معاشی نقصان کو روکا جاسکے۔

اسٹیل ملز کے اسٹیک ہولڈرز، ملازمین، پینشنرز، ٹھیکے داروں کی جانب سے وزیر اعظم کو ارسال کردہ خط میں جون 2015 میں مل کی بندش کے پسِ پردہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو مجرمانہ غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا کہ اسٹیل ملز کا مجموعی خسارہ اور اخراجات 4 سو 65 ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے، اس کے علاوہ برآمدات نہ ہونے کے سبب 2.5 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کا منصوبہ منظور

خط کے مطابق مل کی بندش سے ہونے والے نقصان کے سبب نہ صرف ملازمین اور ریٹائرڈ افراد مسائل کا شکار ہیں بلکہ لوہا فراہم کرنے والے، ٹھیکے داروں اور مل چلانے کے معاملات میں حصہ لینے والے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسٹیل مل کی موجودہ صورتحال کے پیچھے بدعنوانی، نااہلیت، ضرورت سے زائد ملازمین کی بھرتی اور حکومت کا اس کی بحالی کے معاملے سے صرف نظر کرنا شامل ہے۔

اس ضمن میں اگست 2013 میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے 28 ارب روپے کے پیکج کی سمری بھی پیش کی گئی جس سے اسٹیل مل کو بحال کیا جاسکے لیکن اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اسے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سالہ لیز پر دینے کی منظوری'

بعد ازاں ستمبر 2017 اور اگست 2018 میں بھی قابلِ عمل تجاویز دی گئیں لیکن وفاقی حکومت نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔

اس کے ساتھ شفاف احتساب، قابل افراد کی تقرری اور فنڈز کی فراہمی کے مطالبے پر بھی کان نہیں دھرے گئے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی ایک ایسا چیلنج ہے جو فوری طور پر حکومتی توجہ چاہتا ہے۔

خط میں مطالبہ کیا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں اسٹیل مل کے معاملات کی تحقیقات کروائی جائیں جس پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ازخود نوٹس بھی لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Oct 15, 2018 10:58am
Pakistan Steel Mills sey zarourat sey ziyadah logon ko nikala jayey chahay oun ka taaluq kisi bhiee party sey ho........