سپریم کورٹ کا مزاروں پر چندے کے فرانزک آڈٹ کا حکم

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2018
داتا دربار لاہور — فوٹو، فائل
داتا دربار لاہور — فوٹو، فائل

لاہور: سپریم کورٹ نے پنجاب کے مزاروں کو دیے جانے والے چندے کے استعمال کا فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے یہ حکم سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مزاروں پر جمع ہونے والے چندے کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے محکمہ اوقاف کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ یہ پیسہ بغیر کسی مصرف کے بانٹ رہے ہیں‘۔

وکیلِ استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ پنجاب کے مزاروں پر چندے کی مد میں 82 کروڑ روپے جمع ہوئے تھے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ زائرین کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے استعمال ہونا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: بابا فرید کے مزار پر عمران خان کی حاضری، سوشل میڈیا پر نیا تنازع

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ جو پیسہ مزاروں پر جمع ہوا ہے وہ تمام ان مزاروں پر موجود خدمت گزاروں کی تنخواہوں یا پھر پینشن پر خرچ کیا جاتا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اوقاف کا وزیر کون ہے جس پر محکمہ کے حکام نے بتایا کہ حکومت نے یہاں کوئی وزیر تعینات نہیں کیا اور اس کے تمام امور ڈائریکٹر جنرل دیکھ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے محکمہ اوقاف کے سیکریٹری سے استفسار کیا کہ انہوں نے کب داتا دربار کا دورہ کیا تھا اور وہاں بہتری کے لیے کیا اقدامات کیے؟

سیکریٹری محکمہ اوقاف نے بتایا کہ’میں نے 6 روز قبل داتا دربار کا دورہ کیا تھا، تاہم یہاں پر مسائل کو دیکھا جارہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری: عدالت عظمیٰ کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

علاوہ ازیں چیف جسٹس نے سیکریٹری محکمہ اوقاف سے یہ بھی سوال کیا کہ انہوں نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران کتنے مزاروں کا دورہ کیا ہے؟

اس سوال کے جواب میں محکمہ اوقاف کی جانب سے عدالت عظمیٰ کو ایک رپورٹ پیش کی گئی جسے مسترد کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے پنجاب کے مزاروں کو دیے جانے والے چندے کے استعمال کا آڈٹ کروانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔


یہ خبر 15 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں