اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی جانب سے سنگین غداری کیس میں ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کے بعد خصوصی بینچ نے ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکم دے دیا۔

جسٹس یاور علی، جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس نذر اکبر پر مشتمل خصوصی بینچ نے سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف علیل ہیں جس پر جسٹس یاور علی نے کہا کہ کیا انہیں کینسر کا عارضہ لاحق ہے۔

سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کو دل کا عارضہ ہے، پرویز مشرف بزدل نہیں اور نہ انہیں کسی کا خوف ہے بلکہ وہ خود پیش ہو کر اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس یاور علی وکیل استغاثہ سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر بیان اسکائپ پر لینا ممکن نہیں ہے تو استغاثہ کا کیا موقف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ

وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ ملزم پرویز مشرف کو عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقع دیا لیکن انہوں نے عدالت کے اس موقع کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

جسٹس یاور علی نے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل نے دبئی کے امریکن ہسپتال کا 14 اگست کا سرٹیفکیٹ پیش کیا ہے، بظاہر یہ سرٹیفیکیٹ پرانا ہے۔

سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ دل کے عارضے کا معاملہ مسلسل میرے موکل کے ساتھ ہے، پرویز مشرف کا اکتوبر میں ایک ڈاکٹر طبی جائزہ لے گا لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ وہ ہمیں آئندہ طبی معائنے تک کا وقت دے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت چاہتی ہے کہ نیا طبی سرٹیفکیٹ پیش کروں تو وقت دیا جائے۔

جسٹس یاور علی نے سوال کیا کہ کیا پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر عدالت فیصلہ کر سکتی ہے؟ کیا ان کا ریکارڈ کیے بغیر کیس چلایا جا سکتا ہے؟ استغاثہ بتائیں کیا پرویز مشرف کا بیان ویڈیو لنک پر ریکارڈ ہو سکتا ہے۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ پرویز مشرف کا ماضی کا ریکارڈ سامنے ہے، وہ ویڈیو لنک پر آنے کو تیار نہیں۔

مزید پڑھیں: عدالت کا سنگین غداری کیس پرویزمشرف کی عدم موجودگی میں چلانے پر غور

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا۔

مشرف غداری کیس کی آج کی سماعت کا فیصلہ جسٹس یاور علی نے پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں لیکن بتایا گیا ہے کہ وہ علالت کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔

جسٹس یاور علی کا کہنا تھا کہ مشرف کی علالت کے باعث بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا، جس کے اراکین اور دائرہ کار کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا جبکہ اگر کسی کو اعتراض ہو تو جوڈیشل کمیشن کا قیام ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں