اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیورٹر چوہدری ذوالفقار کے قتل کے الزام میں گرفتار 2 ملزمان کو بری کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے چوہدری ذوالفقار کے قتل کا مختصر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں گرفتار ملزم عدنان عادل اور حماد حسین کو شک کی بنیاد پر بری کردیا جبکہ مقدمے میں نامزد تیسرے ملزم عمر عبداللہ کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری جار کردیے۔

مزید پڑھیں: بے نظیر قتل کیس کے وکیل کا مبینہ قاتل گرفتار

خیال رہے کہ عدالت نے مقدمے میں دلائل مکمل ہونے پر 14 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، اس مقدمے میں استغاثہ کی طرف سے 25 گواہوں نے بیانات قلمبند کرائے گئے۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ 3 مئی 2013 کو بینظیر بھٹو قتل کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار علی کو اسلام آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

فائرنگ کا یہ واقعہ تھانہ مارگلہ کے علاقے سیکٹر جی نائن میں اُس وقت پیش آیا تھا جب بینظیر بھٹو قتل کیس میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے لیےراولپنڈی روانہ ہو رہے تھے۔

بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ابتدائی طور پر چوہدری ذوالفقار کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث عمر عبداللہ کو گرفتار کیا تھا،اس کے علاوہ پولیس نے مزید 2 ملزمان حماد حسین اور عدنان عادل کو بھی اس قتل کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد محفوظ

یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

بعد ازاں 31 اگست 2017 کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں