کراچی میں منی لانڈرنگ کیس میں فالودے والے اور رکشے والے کے بعد مردے کے نام پر بھی بینک اکاؤنٹس نکل آئے۔

کراچی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش نے اس وقت حکام کو چکرا کر رکھ دیا جب ایک مردہ شخص کے نام پر اکاؤنٹس نکل آئے۔

شادمان ٹاؤن میں 4 سال قبل انتقال کر جانے والے شخص کے نام پر کھولے گئے جعلی اکاؤنٹس سے 4 ارب 60 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

تفتیش کاروں نے محمد اقبال آرائیں نامی شخص کو طلب کرنے کا نوٹس ارسال کیا تو انکشاف ہوا کہ وہ 2014 میں دنیا سے کوچ کر چکے ہیں۔ تین مختلف بینکوں میں ان کے نام پر4 اکاؤنٹس کھولے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ایف آئی اے کی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

یاد رہے کہ 3 روز قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے رکشہ ڈرائیور کے بینک اکاؤنٹ سے 2 ارب 50 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف کیا تھا۔

اس سے قبل حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرائیور کے اکاؤنٹ میں راتوں رات کروڑوں روپے کی منتقلی کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

پردیپ کمار کا کہنا تھا کہ ’میں ہفتہ (6 اکتوبر) کو بینک سے اپنی تنخواہ نکلوانے گیا تھا، پہلے بینک میں موجود بیلنس چیک کیا تو اس میں بہت بڑی رقم موجود تھی تو میں نے ڈر کی وجہ سے رقم نہیں نکلوائی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں گھر آیا تو خوف کی وجہ سے گھر میں بھی کسی کو نہیں بتایا کہ کہیں گھر والے پریشان نہ ہوجائیں، ہم غریب لوگ ہیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ستمبر میں فالودہ بیچ کر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والے عبدالقادر کو ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ میں 2 ارب 25 کروڑ روپے موجود ہیں جبکہ وہ اس رقم کی منتقلی سے لاعلم تھے۔

مزید پڑھیں: 'ارب پتی' فالودہ فروش فاقہ کشی پر مجبور

اس سے قبل ایک مزدور اور سبزی فروش کے اکاؤنٹس میں 2 سے 4 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا تھا۔

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے سامنے آنے کا معاملہ ایف آئی اے کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے بعد سے جاری ہے۔

ملک میں بڑے کاروباری افراد اور گروپس ٹیکس بچانے کے لیے عموماً ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں 'ٹریڈ اکاؤنٹس' کہا جاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں