اسقاط حمل کی ادویات اور اووری کینسر کے درمیان روابط دہائیوں قبل سامنے آئے تھے تاہم نئی تحقیق کے مطابق کھائی جانے والی اسقاط حمل کی نئی ادویات اس سے مزید تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔

ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق تحقیق کاروں نے نئی ادویات کے اثرات کو نوجوان خواتین میں اووری کینسر کی شرح کے لحاظ سے جانچا، جس کے مطابق نئی ادویات میں ایسٹروجن اور پرانے پروجیسٹوجنز کا مادہ پرانی ادویات کے مقابلے میں کم پایا جاتا ہے۔

تحقیق کاروں کو معلوم ہوا کہ نئی ادویات کے ذریعے نہ صرف اووری کینسر کے خدشات کم ہوتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک استعمال سے حفاظتی فوائد بھی کہیں زیادہ سامنے آتے ہیں۔

مزید پڑھیں: خواتین کو خطرناک بیماری سے محفوظ رکھنے کے 5 طریقے

اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف آبرڈن میں تحقیق کی سربراہی کرنے والی ریسرچ فیلو لیزا آئیورسن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے موجودہ ہارمونل کونٹراسیپٹوز میں سابقہ ادویات سے اووری کینسر کے خدشات کو کم پایا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان ادویات کو جتنے زیادہ عرصے تک استعمال کیا جاتا ہے اتنے ہی اس کے خدشات کم ہوتے ہیں‘۔

تحقیق کاروں کے انکشافات

تحقیق کے لیے لیزا آئیورسن اور ان کے ساتھیوں نے ڈنمارک کے 15 سے 49 سالہ 19 لاکھ خواتین کی تفصیلات کو جانچا۔

خواتین کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں پہلی وہ جنہوں نے کبھی ادویات استعمال نہیں کیں، دوسری جنہوں نے حال ہی میں استعمال کیں ہو تاہم گزشتہ 12 ماہ کے دوران اس کے استعمال کو ترک کیا ہو، تیسری وہ جنہوں نے 12 ماہ سے قبل عرصے میں اس کا استعمال کیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں سالانہ 22 لاکھ اسقاطِ حمل ہوتے ہیں‘

تحقیق کاروں کو معلوم ہوا کہ جن خواتین نے کبھی ادویات کا استعمال نہیں کیا ان میں اووری کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ جن خواتین نے ادویات لی ہیں ان میں اووری کینسر کی شرح کم ہے۔

انہوں نے معلومات کے حساب سے اندازہ لگایا کہ ہارمونل کونٹراسیپٹوز نے تقریباً 21 فیصد خواتین میں اووری کینسر کے خدشات کو کم کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں