ماسکو: ایمنسٹی انٹرنیشنل کے رضا کار کو روس کے شمالی خطے کوکاسس میں احتجاج کی رپورٹنگ کے دوران اغوا کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق رضا کار اولیگ کوزلوسکائی انگوشیٹیا خطے میں موجود تھیں جہاں حالیہ ہفتوں میں ماسکو کی حمایت میں چیچنیا کو علاقہ دینے کے معاہدے پر احتجاج جاری تھی۔

ایمنسٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 6 اکتوبر کو احتجاجی موومنٹ کے سربراہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے اولیگ کے ہوٹل کے کمرے میں داخل ہوکر ان کی رضاکار کو دھوکا دے کر باہر نکالا اور گاڑی مٰں سوار کرکے ساتھ لے گئے۔

مزید پڑھیں: روسی انقلاب کا سبق

رضا کار جب گاڑی میں بیٹھے تو چہرے پر ماسک پہنے 2 نامعلوم افراد ان کے ساتھ گاڑی میں آ بیٹھے اور ان پر تشدد کرتے ہوئے خطے کے دارالحکومت ماگاس کے نواحی علاقوں میں لے گئے۔

اولیگ کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے میرے سر پر بندوق رکھی تھی اور کہا تھا کہ مجھے مار دیں گے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’مسلح شخص نے اہنی شناخت مقامی محکمہ انسداد انتہا پسندی کے افسر کے طور پر بتائی اور واقع کو رپورٹ کرنے پر میری بیوی بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے مجھ سے شہر میں میرے روابط کے حوالے سے سوال کیا'۔

روسی شہری کا کہنا تھا کہ ملزمان نے مجھے ریپ کرنے کی بھی دھمکی دی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’میں خاموش نہیں رہوں گا، دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ روس میں انسانی حقوق کے تحفظ کرنے والوں کو کن کن خطرات کا سامنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: روس میں 'اعتدال پسند امام' قتل

فیس بک پر اولیگ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق حملہ آوروں نے انہیں ڈرانے کے لیے 2 مرتبہ قتل کرنے کا جعلی مظاہرہ کیا اور ان کو برہنہ کرکے تصاویر بھی کھینچیں جسے شائع کرنے کی بھی دھمکی دی گئی۔

بعد ازاں حملہ آوروں نے اولیگ کے فون اور کیمرا ضبط کرکے اسے ایئرپورٹ کے قریب چھوڑ دیا۔

ایمنسٹی انٹر نیشنل کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے روسی حکام کو شکایت درج کرادی ہے۔

واضح رہے کہ روس بالخصوص کوکاسس خطے میں انسانی حقوق کے رضاکاروں پر حملے اور ہراساں کرنے کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں