ایک صحتمند اور خوش مزاج بچے کو پروان چڑھانا کوئی آسان کام نہیں ہے، مگر اس کے فوائد بھی اتنے ہی زیادہ ہیں۔ مگر پھر بھی ہم میں سے زیادہ تر لوگ پرورش کو اتنی اہمیت نہیں دیتے۔ ہم یا وہ کرتے ہیں جو ہمیں سمجھ آئے یا پھر وہ جو ہمارے والدین نے ہمارے ساتھ کیا، چاہے پھر یہ تکنیک مؤثر تھی یا نہیں۔

لیکن کچھ روز قبل بچوں کی بہتر پرورش کے لیے سائنسدانوں نے 10 طریقے بتائے ہیں، اگر آپ کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں تو ان پر عمل کریں اور دیکھیں کہ آپ کے بچے میں کیسے مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔

1: آپ کا رویہ اہمیت رکھتا ہے

چاہے یہ آپ کے اپنی صحت کے بارے میں رویہ ہو یا پھر یہ کہ آپ لوگوں سے کیسے پیش آتے ہیں، آپ کے بچے ہر چیز آپ سے ہی سیکھتے ہیں۔ اس لیے اپنے بچوں کے سامنے فوری ردِعمل دینے سے گریز کریں اور سوچیں کہ اس رویے کا نتیجہ کیا ہو سکتا ہے۔

2: بہت زیادہ نرمی انہیں بگاڑ سکتی ہے

بچوں کو محبت نہیں بگاڑتی۔ اصل میں جو چیزیں انہیں بگاڑتی ہے وہ، وہ ہے جو ہم انہیں محبت کے بجائے دیتے ہیں۔ ان میں نرمی، کم توقعات اور مادی اشیاء شامل ہیں۔

پڑھیے: بچوں کی پرورش کے لیے بہترین انداز کون سا؟

3: اپنے بچے کی زندگی میں حصہ لیں

اپنے بچوں کی زندگی میں شامل رہنا کافی وقت اور محنت طلب کام ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اپنی ترجیحات کا ازسرِ نو تعین کرنا پڑسکتا ہے۔ اس کا اکثر اوقات مطلب یہ ہے کہ آپ کو اپنا آپ اپنے بچوں کے لیے قربان کرنا پڑے گا، چاہے یہ ذہنی طور پر ہو یا جسمانی طور پر۔

مگر ان کی زندگی میں شامل ہونے کا مطلب ان کا ہوم ورک خود کرنا نہیں ہے۔ ہوم ورک اساتذہ کے لیے یہ جاننے کا طریقہ ہے کہ آیا آپ کا بچہ اسکول میں چیزیں سیکھ رہا ہے یا نہیں۔ اگر آپ خود ہوم ورک کرلیں گے تو اساتذہ کو معلوم نہیں ہوپائے گا کہ آپ کا بچہ کتنا سیکھ چکا ہے۔

4: پرورش کا انداز بچوں کی عمر کے ساتھ تبدیل کریں

بچوں کی نشونما کے ساتھ ساتھ اپنے پرورش کے انداز میں تبدیلی لاتے رہیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ عمر کی تبدیلی سے بچوں کے رویوں میں تبدیلی ضرور آتی ہے۔ ذہنی نشونما کی وجہ سے جب آپ کا بچہ کلاس میں بہتر کارکردگی دکھانے لگتا ہے تو لازماً وہ گھر میں بھی آپ کے طور طریقوں پر سوالات اٹھائے گا۔ ان حالات میں سمجھداری سے کام لینے کی ضرورت ہوگی۔

5: قاعدے قائم کریں اور ان پر عمل کروائیں

اگر آپ بچپن میں ہی بچوں کی زندگی میں نظم و ضبط نہیں لائیں گے تو بڑے ہو کر ان کے لیے خود کو سنبھالنا مشکل ہوگا۔ جب آپ ان کے ساتھ نہیں ہوں پھر چاہے وہ دن ہو یا رات، لیکن آپ کو ان 3 سوالوں کے جواب ضرور معلوم ہونے چاہیئں: میرا بچہ کہاں ہے؟ میرا بچہ کس کے ساتھ ہے؟ میرا بچہ کیا کر رہا ہے؟

مزید پڑھیے: مواصلاتی دور میں تربیت کے بدلتے انداز اور والدین کو درپیش چیلنجز

6: بچوں کو آزادی دیں

بچوں پر قواعد و ضوابط نافذ کرنا اہم بات ہے اور اس سے انہیں خود پر کنٹرول رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ مگر تھوڑی آزادی دینا انہیں خود اعتمادی دے گا۔ زندگی میں کنٹرول اور آزادی دونوں ہی کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔ کئی والدین بچوں کی جانب سے آزادی کی خواہش کو بغاوت یا نافرمانی سمجھ لیتے ہیں جبکہ بچے آزادی اس لیے چاہتے ہیں کیوں کہ یہ انسان کی فطرت ہے۔ اس لیے دونوں میں توازن ضروری ہے۔

7: مستقل مزاج رہیں

اگر آپ کے ضوابط روزانہ تبدیل ہوتے ہیں یا پھر آپ انہیں کبھی کبھی ہی نافذ کرتے ہیں تو آپ کے بچے کا چڑچڑا پن اور غلط رویہ آپ کی وجہ سے ہے، ان کی وجہ سے نہیں۔ نظم و ضبط میں سب سے اہم چیز مستقل مزاجی ہے۔

8: مار پیٹ سے گریز کریں

سائنسدانوں کے مطابق جن بچوں کو بچپن میں ان کے والدین مارتے پیٹتے ہیں، ان بچوں کا دوسرے بچوں سے جھگڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ وہ دوسرے بچوں کو تنگ کرنے والے اور مسائل کے حل کے لیے جارحانہ انداز اپنانے والوں میں سے بن سکتے ہیں۔

9: اپنے ضوابط اور فیصلے بچوں کو سمجھائیں

اچھے والدین کی اپنے بچوں سے کچھ توقعات وابستہ ہوتی ہیں۔ عام طور پر والدین چھوٹے بچوں کو زیادہ سمجھا دیتے ہیں اور بڑے بچوں کو کم۔ حالاں کہ یہ دوسری طرح ہونا چاہیے۔ جو چیز آپ کو واضح لگ رہی ہے وہ 12 سالہ بچے کے لیے واضح نہیں ہوگی۔ اس کے پاس وہ تجربہ نہیں جو آپ کے پاس ہے۔

10: بچے کے ساتھ عزت سے پیش آئیں

بچوں سے عزت حاصل کرنے کا بہترین طریقہ انہیں عزت دینا ہے۔ آپ کو بچوں کو وہی عزت و تکریم دینی چاہیے جیسی کہ آپ اپنی زندگی میں موجود دوسرے لوگوں کو دیتے ہیں۔ ان سے شائستگی سے بات کریں، ان کی رائے کو اہمیت دیں، ان کی بات غور سے سنیں اور جب ممکن ہو انہیں خوش رکھیں۔ اگر والدین بچوں کے ساتھ اچھا رویہ رکھیں گے تو بچے بھی دوسروں کے ساتھ اچھا رویہ رکھیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں