اسلام آباد: چین نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بھیجی جانے والی درخواست کی توثیق کردی تاہم ساتھ ہی خبردار کیا کہ اس معاملے سے بیجنگ اور اسلام آباد کے مابین اقتصادی تعاون متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بات چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ’لو کینگ‘ نے بیجنگ میں پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کے بارے میں پاکستانی ذرائع ابلاغ کو اسلام آباد میں موجود چینی سفارت خانے نے آگاہ کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی پاکستان نے ادائیگیوں کئے توازن سے نمٹنے کے لیے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے رجوع کیا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پاکستان نے کس قدر قرض حاصل کرنے کی درخواست کی ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے ایک موقع پر کہا تھا کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ملک کو 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پیکیج چین کا قرض واپس کرنے کیلئے نہیں لے رہے، وزیر خزانہ

قرض کی مالیت کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے 7 نومبر کو آئی ایم ایف کے وفد کا اسلام آباد پہنچے گا، اس سے قبل پاکستان کی درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قرض دہندہ قرض کی نوعیت،شفافیت، شرائط اور قسم کے بارے میں مکمل طور پر جان کر ملک کی قرض حاصل کرنے کی صلاحیت کا تعین کرے گا۔

پاکستان کے بارے میں عالمی سطح پر ایک تاثر یہ بھی پایا جارہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت حاصل کردہ چینی قرضوں کے سبب معیشت بحران کا شکار ہے، یہ تاثر خاص کر امریکا کی جانب سے دیا جارہا ہے جو آئی ایم ایف کی انتظامیہ پر اپنا خاصہ اثررسوخ رکھتا ہے۔

پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو درخواست دینے کے بعد امریکی ترجمان ہیتھر نوریٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر قرض کی درخواست دے دی ہے جس کا ہم قرضوں کے بوجھ کو مد نظر رکھتے ہوئے باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا فوری طور پر آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسد عمر

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کی ایک وجہ چینی قرضے بھی ہیں جس کے بارے میں پاکستانی حکومت یہ سمجھتی تھی کہ ان کی ادائیگی مشکل نہیں ہوگی لیکن اب اس کے لیے یہ مشکل کا باعث بن گئے ہیں۔

اس ضمن میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے پاکستان کے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض چین کو فائدہ پہنچائے گا۔

دوسری جانب چینی ترجمان نے اس تاثر کو رد کردیا کہ پاکستانی معیشت سی پیک کے تحت حاصل کیے قرضوں کے سبب زبوں حالی کاشکار ہے، ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا قرضہ پاکستان کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں نہایت معمولی ہے اور یہ موجودہ اقتصادی بحران کا سبب نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف ہی آخری آپشن ہے؟

اس سلسلے میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں وزیر خزانہ اسد عمر نے مالیاتی ادارے کے حکام سے ملاقات کی، ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کا قرضہ شرائط کے سبب ملکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہوگا تو ہوسکتا ہے پاکستان یہ قرض نہیں لے۔

خیال رہےکہ آئی ایم ایف بورڈ میں ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے والے اراکین میں امریکا اور جاپان کے بعد تیسرا نمبر چین کا ہی ہے۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں