اسلام آباد: انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے کالعدم تنظیموں کے تین کارکنان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔

ایف آئی اےکے انسداد دہشت گردی ونگ کے گرفتار کردہ ملزمان کو جسٹس سید کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا گیا، عدالت کا ملزمان کو 18 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزمان حمزہ، محمد بلال، اور سبط الحسن کو اسلام آباد، جہلم اور گلگت سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف کے خلاف برقی جرائم ایکٹ کی دفعات 9، 10 اور 10 اے کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

واضح رہے گزشتہ روز ایف آئی اے نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنےوا لے 3 افراد کو گرفتار کیا تھا جو سوشل میڈیا پر ان تنظیموں کے پیجز چلا رہے تھے، حکام نے دعویٰ کیا کہ تینوں ملزمان سوشل میڈیا پیجز کے ذریعے اراکین، ہمدردوں اور کارکنان کو رجسٹر کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیم کے پیجز چلانے والے 3 ملزمان گرفتار

آیف آئی اے حکام کے مطابق گرفتار افراد گزشتہ کئی برس سے کالعدم تنطیموں کے ویب پیجز چلانے والے نیٹ ورک سے وابستہ تھے اور لشکرِ جھنگوی اور تحریکِ جعفریہ پاکستان سے تعلق رکھتے تھے۔

گرفتار ملزمان میں تحریک جعفریہ سے تعلق رکھنے والے 2 افراد راوالپنڈی اور ٹیکسلا کے رہائشی جبکہ لشکرِ جھنگوی سے تعلق رکھنے والا شخص اسلام آباد میں رہائش پذیر تھا۔

اس ضمن میں ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ سوشل میڈیا پیجز سے منسلک انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) ایڈریس، موبائل فون نمبروں اور ای میل ایڈریسز کی نگرانی کی گئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران فیس بک سمیت سوشل میڈیا ویب سائٹس کی انتظامیہ سے بھی مدد لی گئی جبکہ دیگر ممالک کی کچھ تحقیقاتی ایجنسیز سے بھی اس سلسلے میں تعاون حاصل کیا گیا۔

تقریباً ایک سال تک ان سرگرمیوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد ایف آئی اے نے ان 3 افراد کی نشاندہی کی جو کالعدم تنظیموں کے سوشل میڈیا پیجز چلا رہے تھے۔

مزید پڑھیں: اداریہ: کالعدم تنظیمیں سوشل میڈیا پر کب تک آزاد رہیں گی؟

حکام نے دعویٰ کیا کہ ان افراد کے خلاف نہ صرف ٹھوس شواہد موجود ہیں بلکہ ان کے دیگر ساتھیوں تک پہنچنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

اس سلسلے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے انہیں انٹرنیٹ کنیکشن اور دیگر تکنیکی اعانت فراہم کرنے افراد تک بھی پہنچا جارہا ہے، تینوں ملزمان کے خلاف دائر مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

ایف اے کا کہنا تھا کہ ملزمان کے فیس بک اکاؤنٹس سے متنازع پیجز چلائے جارہے تھے جن پر تنظیموں کے مقاصد کو فروغ دینے، تعریف کرنے کے لیے مواد شائع کیا جاتا تھا۔

تینوں افراد کو مختلف مقدمات میں برقی جرائم ایکٹ اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی متعدد دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم تنظیمیں فیس بک پر فعال

خیال رہے کہ یہ گرفتاریاں گزشتہ برس جون میں ایف آئی اے کے شعبہ انسدادِ دہشت گردی کی جانب سے سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کی اطلاع پر شروع کی گئیں تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔

اس بارے میں ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ ملک بھر میں 75 کے قریب کالعدم تنظیمیں ہیں جن میں سے 36 سوشل میڈیا پر متحرک ہیں ، گرفتار ملزمان بھی سوشل میڈیا کو فرقہ واریت نفرت پھیلانے اور اپنی تنظیموں کا پرچار کرنے کے لیے استعمال کررہے تھے۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے پیجز کو فالو کرنے والے افراد کی بھی چھان بین کی جائے گی اور اگر ضرورت پڑی تو ان کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔


یہ خبر 16 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں