واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کو دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے منصوبے کی نگرانی اور عمل درآمد کے لیے مقامی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کے منصوبے پر وفاقی حکومت کے متعلقہ حلقوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے۔

واپڈا کی جانب سے 4 ہزار 500 میگاواٹ کے دیامر بھاشا اور 800 میگاواٹ کے مہمند ڈیم میں بین الاقوامی کنسلٹنٹس کے بجائے مقامی کنسلٹنٹس کو اہم کردار دینے کا حتمی فیصلے کیے جانے کے بعد متعلقہ وزاتوں نے مخالفت شروع کردی۔

واپڈا کے فیصلے مطابق بین الاقوامی کمپنیاں مقامی کنسلٹنٹس کے ساتھ کلیدی کردار کے بجائے صرف ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کرسکتی ہیں۔

ڈان کو واپڈا کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ‘واپڈا کے فیصلے سے اپنا مفاد رکھنے والے چند حلقوں کو اضطراب میں مبتلا کردیا ہے اور وہ اس طرح کے بڑے منصوبے کی نگرانی کے لیے مقامی انجینئرز کی صلاحیتوں پر شکوک پید اکررہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مگر ہم اپنے فیصلے کو تبدیل نہیں کریں گے کیونکہ ہم بیرونی انحصار کے بجائے خود پر انحصار کرنے کی جانب گامزن ہونا چاہتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم

واپڈا عہدیدار نے کہا کہ ‘فیصلے کے پیش نظر ہم نے اس حوالے سے بین الاقوامی طور پر بولی دینے کے عمل کو بھی روک دیا ہے’۔

منصوبے کے مطابق مقامی کمپنیاں دونوں ڈیموں کی تعمیر کی نگرانی کے لیے قائدانہ کرادار ادا کرنے کے لیے جوائنٹ وینچر یا کنسورشیم بنائیں گی، سپریم کورٹ آف پاکستان نے دونوں منصوبوں پر جلد ازجلد کام شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

واپڈا چاہتا ہے کہ مقامی کمپنیاں جوائنٹ وینچر اور کنسورشیم کے تحت ڈیموں کی تعمیر اور عمل درآمد کی نگرانی کرے، ‘جوائنٹ وینچر میں واپڈا کی ترجیح مقامی کمپنیوں کو اہم کرداد دینا ہے تاہم بین الاقوامی کمپنیاں بھی ان جوائنٹ وینچر کا حصہ ہوسکتی ہیں لیکن ان کی سربراہی نہ کرے’۔

خیال رہے کہ پاکستان کئی ہائیڈروپاور منصوبوں کی تکمیمل کے لیے مسلسل بیرونی کمپنیوں پر انحصار کر رہا ہے گوکہ ملک میں جاری کئی منصوبوں کی تکمیل میں بیرونی کمپنیوں کا کردار اہم رہا ہے تاہم اس نے مقامی انجینئرز کی استعداد کو نہں بڑھایا جبکہ واپڈا تیکنیکی معاملات میں خود انحصاری اور معاشی بہتری کے لیے مقامی کمپنیوں کو اہم کردار دینے کا خواہاں ہے۔

واپڈ عہدیدار کا کہنا تھا کہ مقامی کنسلٹنس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈیم کے ڈیزائن، سول، مکینیکل، ماحولیات اور دیگر انجینئرنگ کے کاموں میں مصروف 700 کے قریب انجینئرز کی صلاحیت کو بھی بڑھائے۔

مزید پڑھیں:آج سے ڈیم بنانے کا کام شروع کرنا ہے، وزیراعظم کا قوم سے خطاب

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی منصوبے کی باہمی اتفاق سے تکیمل سے تینوں پہلووں سے صلاحیت میں بہتری آتی ہے اس لیے منصوبوں میں کنسلٹنٹس ہمیشہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے منصوبوں کے لیے مقامی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کا موقع ماضی میں نہیں ملا لیکن واپڈا اب ہر صورت یہ کرے گا، مقامی کنسلٹنٹس کو پیپرا قواعد اور متعلقہ قوانین کے تحت بولی کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔

واپڈا عہدیدار نے کہا کہ مقامی کنسلٹنٹس کنسورشیم بیرونی کنسلٹنٹس سے درکار تعاون اور مدد حاصل کرتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘منصوبے سے بڑی تعداد میں مقامی باصلاحیت انجینئرز کو موقع بھی ملے گا اس لیے متعلقہ حلقوں کو اس کی مخالفت کرنے کے بجائے حمایت کرنی چاہیے’۔

واپڈا عہدیدار نے مزید کہا کہ ‘برائے مہربانی چین کی طرف دیکھیے جن کے پاس اب مقامی سطح پر 3 ہزار کنسلٹنٹس موجود ہیں اور انہوں نے چین کے تین منصوبوں کی تعمیر کی اور تاحال چین کے 3 ہزار انجینئرز اپنے ملک میں 22 ہزار ڈیم تعمیر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں’۔


یہ خبر 16 اکتوبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں