سپریم کورٹ نے ملک کی اہم ترین خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم اپنے ہیڈ کوارٹرز کے سامنے سڑک سے رکاوٹیں ختم کرنے کیلئے مزید ایک ماہ کا وقت دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مرکزی شاہراہ خیابان سہروردی پر رکاٹیں رکھنے سے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

اس دوران وزارت دفاع کے نمائندے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نایاب گردیزی اور دیگر حکام پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: آئی ایس آئی کو سڑک سے رکاوٹیں ہٹانے کیلئے 8 ہفتے کی مہلت

سماعت کے دوران حساس ادارے کے نمائندے کی جانب سے بند لفافے میں رپورٹ پیش کی گئی، جسے عدالت عظمیٰ کے معزز ججز نے پڑھ کر وزارت دفاع کے نمائندے کو واپس کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت پر ہم نے ڈی جی آئی ایس آئی کو بلایا تھا، آپ کو 2 ماہ کا وقت پہلے دے چکے ہیں، ابھی تک سڑک کیوں نہیں کھولی گئی۔ اس پر وزارت دفاع کے نمائندے نے بتایا کہ جگہ تقریباً صاف ہوگئی ہے لیکن ابھی ٹریفک کے لیے نہیں کھولی گئی۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خالی سڑک کا عوام کو کیا فائدہ ہوگا، جب استعمال نہیں ہوگی، یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک راستے پر گاندھی کا مجسمہ لگا ہوا تھا، جب سڑک بن گئی تو اس مجسمے کو گرا دیا گیا۔

دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے کہا کہ عمارت میں اہم اور حساس آلات ہیں، جنہیں منتقل کرنے میں وقت لگ رہا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے، ہم آپ کو دیتے ہیں، جس پر نمائندے نے کہا کہ 2 سے 3 ہفتے مزید لگ جائیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے سڑک کھولنے کے لیے مزید 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کی جانب سے آئی ایس آئی کو اسلام آباد میں قائم ہیڈ کوارٹرز کے سامنے سے سڑک سے رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے 8 ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ 4 جولائی 2018 کو سپریم کورٹ نے خیابان سہروردی میں قائم آئی ایس آئی کی جانب سے سڑک پر لگائی گئیں رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئی ایس آئی کو 4 ہفتوں میں سڑک کھولنے سے متعلق دیا گیا فیصلہ معطل کرتے ہوئے آئی ایس آئی سے سڑک کھولنے کی تاریخ طلب کی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ پورے ملک میں تجاوزات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے آئی ایس آئی، اس سے مبرا نہیں، بلائیں آئی ایس آئی کے سربراہ کو کہ عدالتی حکم کے باوجود سڑک کیوں نہیں کھولی گئی۔

یاد رہے کہ 23 جون 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی ایس آئی کو خیابان سہروردی میں لگائی گئی رکاوٹوں کو 44 ہفتوں میں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل،آئی ایس آئی رکاوٹیں ہٹانے کی تاریخ دے،سپریم کورٹ

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے خیابان سہروردی سے رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ سرکاری زمینوں پر سے تجاوزات کے خلاف دائر ایک پٹیشن کی سماعت کے دوران دیا تھا۔

اس سے قبل رواں سال 16 مارچ کو سپریم کورٹ نے شاہراہ سہروردی کو بند کیے جانے کا نوٹس لیا تھا۔

اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کسی کو بھی سیکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں