متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکام نے گلف ممالک کے لیے ’جاسوسی‘ کرنے والے برطانوی محقق کو گرفتار کرلیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یو اے ای کے اٹارنی جنرل حمد الشمسی نے کہا کہ ‘میتھیو ہیجز پر بیرون ملک جاسوسی کے ذریعے عسکری، معاشی اور سیاسی سیکیورٹی کو سبوتاژ کرنے کا الزام ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: جدہ: جاسوسی کے الزام میں 2 عرب باشندوں کے خلاف ٹرائل کا آغاز

دوسری جانب 31 سالہ برطانوی محقق کی بیوی نے برطانیہ سے اپنے شوہر کے حق بے گناہی ثابت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی محقق 2011 میں عرب اسپرنگ انقلاب کے بعد یواے ای کی خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی پر تحقیق کررہے تھے اور انہیں 5 مئی کو دبئی ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا۔

محقق کی اہلیہ ڈینیل ٹیجاڈا نے بتایا کہ ‘میتھیو ہیجز کو یو اے ای میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے جہاں صرف قونصلر اور اہلخانہ کو محدود رسائی حاصل رہی تاہم گزشتہ ہفتے ہی وکیل کو ملنے کی اجازت ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میتھیو پر معلومات جمع کرکے اسے غیر ملکی ایجنسی (برطانوی حکومت) کے ساتھ شیئر کرنے کا الزام لگایا گیا’۔

انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ‘عوامی سطح پر میتھیو کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اعلان کرے کہ ان پر عائد الزام بے بنیاد ہیں’۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے جاسوسی، بھارتی حساس ادارے کا ملازم گرفتار

برطانوی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ‘حکام متاثرہ اہلخانہ سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہر ممکن تعاون کررہے ہیں’۔

دوسری جانب برطانونی سیکریٹری خارجہ جیرمی ہنٹ نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘انہیں میتھیو ہیجز کی قسمت کے بارے میں شدید تشویش ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں نے امارتی وزیر خارجہ سے اس مسئلے پر دو مرتبہ دوبدو بات کی اور وہ ہمارے تحفظات سے متعلق آگاہ ہیں’۔

یو اے ای کے اٹارنی جنرل کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے تحقیقات کی بنیاد پر شواہد کی روشنی میں الزامات عائد کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میتھیو ہیجز محقق کا روپ دھار کر مذموم سرگرمیوں میں ملوث تھے اور الیکڑونک سامان سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر ان پر الزامات لگائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’دوست ممالک نے تسلیم کیا الزام تراشی سے افغانستان میں امن نہیں آسکتا‘

محقق کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر سے ایک مرتبہ مل چکی ہیں تاہم متعدد مرتبہ فون پر بات کی تاہم ان کے شوہر نے ہمیشہ اپنے اوپر عائد الزام کو قطعی مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ محض تعلیمی نوعیت کی تحقیق کررہے تھے جس میں مواد کے حصول کے لیے انہیں ہمیشہ ‘اوپن سورز’ درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کوئی بھی خفیہ معلومات افشاں نہیں کررہے تھے اور وہ یو اے ای میں کئی عرصے سے رہائش پذیر تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں