امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر معاشی دباؤ بڑھانے کی مہم کے سلسلے میں پاسداران انقلاب کور (آئی آر جی سی) سے جڑی اہم پیرا ملٹری فورس سمیت اس کو فنڈنگ کرنے والے ایک کاروباری نیٹ ورک پر پابندی عائد کر دی۔

امریکی محکمہ خزانہ نے پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 مختلف کاروبار پر مشتمل نیٹ ورک بنیاد تعاون بسیج، آئی آر جی سی کے اہم حصے 'بسیج ریزسٹنٹ فورس' کو فنڈنگ کر رہا تھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ فورس شامی صدر بشارالاسد کی حکومت سے تعاون کے لیے بچوں کی فوج شام بھیج رہی ہے۔

امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون منوچن کا کہنا تھا کہ ‘عالمی برادری کو ضرور سمجھنا چاہیے کہ بنیاد تعاون بسیج نیٹ ورک اور آئی آر جی سی کی کمپنیوں کا کاروبار عالمی طور پر واقعی انسانی خطرہ ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایران کی پیراملٹری فورس بسیج کی بنیاد 1979 کے انقلاب کے فوری بعد رکھی گئی تھی جو ایرانی حکومت کی اولین اندرونی سیکیورٹی فورس میں سے ایک ہے، جس کی شاخیں ایران کے ہرصوبے اور شہر میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ فورس ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خطرناک کارروائیوں میں ملوث ہے اور بسیج ایرانی بچوں سمیت فائٹرز کی تربیت کرتی ہے جنہیں بعد میں بشارالاسد حکومت کے تعاون کے لیے شام بھیج دیا جاتا ہے’۔

امریکی محکمہ خزانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملیشیا نے ایران میں موجود افغان مہاجرین کو جبری طور پر تربیت دی جن میں سے چند یورپ بھاگ گئے اور اسی طرح پاکستانی شہریوں کی بھی تربیت کی گئی۔

مزید پرھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا

امریکی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ ‘بسیج کی جانب سے تیار کیے گئے بچے بدقسمتی سے شام میں میدان جنگ میں لڑتے رہے اور مارے گئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ بسیج کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ بسیج ملیشیا کو چھوٹی کمپنیوں کے ذریعے سوشل ویلفیئر سروس سمیت رہائش، مالی تعاون اور دیگر معاشی سرگرمیوں میں تعاون کر رہا ہے۔

محکمہ خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘بنیاد تعاون بسیج نے مالی اور مہر اقتصاد بینک میں سرمایہ کاری کے ذریعے کئی سرمایہ کار کمپنیوں کی بنیاد رکھتے ہوئے ایرانی معیشت میں اپنی حیثیت کو بڑھا دی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پرمعاشی پابندیاں لگادیں گے،امریکا

پابندیوں کی زد میں آنے والی دیگر کمپنیوں میں ایران ٹریکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (آئی ٹی ایم سی) بھی شامل ہے جو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ٹریکٹر بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور یہ بسیج کی نمائندہ کمپنی کے تحت لاکھوں ڈالر منافع کمارہی ہے۔

امریکا کی جانب سے ایران کی زنک مائنز ڈیولپمنٹ کمپنی کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کو ‘زنک اور معدنیات کے میدان میں لاکھوں ڈالر کمانے والی ملک کی ممتاز کمپنی قرار دیا گیا ہے’۔


یہ خبر 17 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں