افغانستان : بم دھماکے میں انتخابی امیدوار سمیت 4 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2018
افغان شہری انتخابی امیدوار الحاج گل شاہین کی انتخابی مہم کی تشہیر کررہاہے—فوٹو : اے ایف پی
افغان شہری انتخابی امیدوار الحاج گل شاہین کی انتخابی مہم کی تشہیر کررہاہے—فوٹو : اے ایف پی

افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں دھماکے کے نتیجے میں انتخابی امیدوار عبدالجبار قہرامان سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ترجمان عمر زہوک نے بتایا کہ عبدالجبار قہرامان الیکشن آفس میں اپنے حامیوں کے ساتھ اجلاس کررہے تھے کہ ان کے صوفے کے نیچے چھپایا گیا بم زور دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔

انتخابی مہم پر دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اب تک انتخابی مہم پر ہونے والے حملوں میں کم از کم 10 امیدوار ہلاک ہوچکے ہیں۔

افغان وزیر داخلہ ویس احمد برمک نے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں انتخابی امیدوار عبدالجبار قہرامان کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں : افغانستان: انتخابی مہم کے دوران دھماکا، 12 ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد زخمی ہوئے جبکہ 3 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے قہرامان کی ہلاکت پر مذمت کا اظہار کیا، انہوں نے 2016 میں علاقے پر طالبان کا قبضہ ختم کرنے کے لیے بھیجا تھا تاہم انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

انتخابی امیدوار عبدالجبار قہرامان کو طالبان کی جانب سے امیدواروں کو پارلیمانی انتخابات سے دستبردار ہونے کی دھمکی کے بعد نشانہ بناہا گیا۔

طالبان نے اسکولوں کو پولنگ سینٹرز بنانے اور اساتذہ اور طلبا کو انتخابی عمل کا حصہ بننے سے اجتناب کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں کیونکہ ووٹنگ کے وقت پولنگ اسٹیشن بنائے گئے اسکولوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

افغان صوبے لوگر کے ترجمان شمشاد لاراوے نے بتایا کہ آّج ( 17 اکتوبر) کو انتخابی امیدوار کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔

بعد ازاں صوبے کے دارالحکومت میں ایک اور انتخابی امیدوار کی ریلی کو دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

افغانستان میں 20 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے انتخابی مہم کا وقت آج (17 اکتوبر کی) رات ختم ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ 13 اکتوبر کو فغانستان کے صوبے تاخر کے شمال مشرقی حصے انتخابی مہم کے دوران خود کش حملے میں 12 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل 3 اکتوبر کو افغان صوبے ننگرہار میں انتخابی مہم کے دوران دھماکے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان: طالبان کے حملے میں پولیس چیف سمیت 17 اہلکار ہلاک

قندھار سے تعلق رکھنے والے ایک پارلیمانی امیدوار ناصر مباریز کو 25 ستمبر کو فائرنگ کا نشنانہ بنا کر ہلاک کردیا گیا تھا، قبلِ ازیں 2 ستمبر کو آئی ای ڈی دھماکے میں پارلیمانی امیدوار انور نیازی ہلاک ہوگئے تھے۔

افغانستان کی 249 پارلیمانی نشستوں پر تقریباً ڈھائی ہزار امیدوار میدان میں ہیں جن کے انتخاب کے لیے افغان عوام 20 اکتوبر کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔

افغانستان میں انتخابات کے لیے 5 ہزار پولنگ سینٹر قائم کیے جائیں گے جس میں 90 لاکھ افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے تاہم خودکش حملوں کی وجہ سے ووٹرز ٹرن آؤٹ کم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

افغانستان میں پولنگ کے دن ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے 50 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

افغانستان کے ڈپٹی وزیر خارجہ مستعفی

خاما پریس کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے ڈپٹی وزیر خارجہ حکمت خليل کرزئی نے قومی سلامتی سے متعلق حکومت سے سنجیدہ اختلاف رائے کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔

افغان صدر اشرف غنی کو بھیجے گئے استعفے میں انہوں نے کہا کہ حکومتی قیادت کے ساتھ قائم اختلاف رائے کی وجہ سے وہ مستعفیٰ ہونے کو ترجیح دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اختلافات کی وجہ سے انہیں قومی مفاد کے لیے اپنی خدمات سرانجام دینے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں