’تحریک انصاف اب تحریک انتقام بن چکی ہے‘

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2018
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری میڈیا سے بات چیت کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری میڈیا سے بات چیت کر رہے ہیں — فوٹو، ڈان نیوز

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اب تحریک انتقام بن چکی ہے۔

سانحہ کارساز کی یادگار پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ غریب عوام عمران خان سے مایوس ہوگئے ہیں، وہ تحریک انصاف کو 5 سال تک برداشت نہیں کریں گے۔

پی ٹی آئی کی حکومت کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے معیشت کی سطح پر غریب عوام کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینا تھا لیکن اب غریب عوام مہنگائی کے سونامی میں بہہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: سانحہ کارساز کا اہم ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

سانحہ کارساز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کے سابقہ چیئرمین بینظیر بھٹو پر ہونے والا دہشت گرد حملہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ سانحہ کارساز کو ہوئے 11 سال گزر گئے لیکن اس کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں کی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان ایک ایسا بدقسمت ملک ہے جہاں دہشت گردی کے اتنے بڑے بڑے واقعات ہوتے رہے ہیں، لیکن کسی بھی شہید کو انصاف نہیں مل سکا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ واقعے کے بعد جائے حادثہ کو کیوں دھودیا گیا تھا اور وہاں موجود تمام شواہد بھی ضائع ہوگئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم بار بار مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات سے متعلق تحقیقات عوام کے سامنے آنی چاہئیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے علاوہ کوئی بھی شخص اس کا مطالبہ نہیں کرتا‘۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کے نام ایک سِندھی کا کھلا خط

جب بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ 2 سال قبل سندھ کے وزیرِاعلیٰ مراد علی شاہ نے سانحہ کارساز کی دوبارہ تحقیقات کروانے کا اعلان کیا لیکن ان پر عمل نہیں ہورہا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ان اعلانات پر عمل ہورہا ہوگا، وزیرِاعلیٰ ہی اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان نے ہمیشہ جمہوریت، امن اور آزادی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد اس ملک کی جمہوریت کو مضبوط کرنے، اداروں کو آئینی حدود میں کام کروانے، میڈیا کی آزادی اور غریب عوام کو ان کے حقوق دلوانے کے لیے اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ جب ملک کے وزیرِاعظم یا وزیر قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ سے ملاقات کرتے ہیں یا پھر کھلے عام ادارے کو مخاطب کرکے انہیں دھکمی دیتے ہیں کہ آپ صحیح طرح سے کام نہیں کر رہے اور پھر اگلے ہی دن کسی سیاسی رہنما کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو اس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ ’اس متعلقہ رہنما کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: لیاری میں بلاول بھٹو کی گاڑی پر پتھراؤ

انہوں نے کہا کہ حکومت کے طریقہ کار سے نظر آرہا ہے کہ یہ تحریک انصاف نہیں بلکہ تحریک انتقام ہے، لیکن پیپلز پارٹی اس کا مقابلہ کرے گی۔

یاد رہے کہ 18 اکتوبر 2007 کو بینظیر بھٹو طویل جلاوطنی کے بعد کراچی پہنچی تھیں جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے کارکنان اپنی قائد کو ایک بہت بڑے قافلے کی صورت میں ان کی رہائش گاہ ’بلاول ہاؤس‘ لے جارہے تھے کہ شارع فیصل پر کارساز کے مقام پر اس قافلے کے درمیان دھماکا ہوگیا۔

ابتدا میں متعدد لوگ اس حملے میں مارے گئے اور زخمی ہوئے، تاہم زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے جب امدادی ٹیمیں اور رضا کار موقع پر پہنچے تو دوسرا دھماکا ہوگیا۔

پاکستان کی تاریخ کے اس بد ترین سانحے میں 180 افراد مارے گئے تھے جبکہ پی پی پی چیئرپرسن بینظیر بھٹو اس حملے میں محفوظ رہی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں