اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی ضیا الرحمٰن کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل قرار دے دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ضیاالرحمٰن کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پشاور ہائی کورٹ نے آپ کو نا اہل قرار دیا تھا، آپ نے 16 سال کی عمر میں میٹرک کیا تو ساتھ ہی شہادۃ العالمیہ کیسے پاس کیا۔

مزید پڑھیں : جعلی ڈگری کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما تاحیات نا اہل قرار

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ مدرسے کے مہتمم نے عدالت میں پیش ہوکر کہا تھا ضیا الرحمٰن کو سند جاری نہیں کی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے مذکورہ کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ آپ کے موکل نے کہا کہ آپ نے دسمبر 1996 میں میٹرک کیا،جب میٹرک کیا، اسی سال میں شہادۃ العامیہ کی ڈگری کیسے مل گئی۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے نے رکنِ صوبائی اسمبلی ضیا الرحمٰن کو روسٹرم پر بلایا اور پوچھا کہ بتائیں آپ نے مدرسے میں کون سا نصاب پڑھا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ حدیثیں اور فقہ پڑھا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ ہمیں عربی میں کوئی 5 احادیث سنادیں لیکن ضیاءالرحمٰن عدالت کو ایک بھی حدیث سنانے میں ناکام رہے۔

چیف جسٹس نے رکن صوبائی اسمبلی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے لیے اپنی عمر کا لحاظ کریں ،آپ کو اپنی عزت کا بھی خیال نہیں۔

بعد ازاں ،عدالت نے خیبر پختونخوا کے رکن اسمبلی ضیا الرحمٰن کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہل کردیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے ضیا الرحمٰن کو جعلی ڈگری کے الزام پر نا اہل قرار دیا تھا۔

تاہم انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست دی تھی جو سماعت کے لیے منظور کر لی تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ضیا الرحمٰن کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی، وہ پی کے 30 سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا

خیال رہے کہ حکومت کی مدت مکمل ہونے سے محض ایک ہفتے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی ڈگری کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی راجا عزیز بھٹی کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ راجا شوکت عزیز بھٹی کو 2008 کے انتخابات میں بھی جمع کرائے گئے حلف نامے میں غلط بیانی کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ‘راجا شوکت عزیز بھٹی آئین کے آرٹیکل 62 (ون)(ایف) کے منافی قرار پائے ہیں جس کی بنیاد پر انہیں صوبائی اور پارلیمنٹ کا ممبر بننے پر تاحیات پابندی عائد کی جاتی ہے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں