پیرس: استنبول میں سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے معاملے نے عالمی منظر نامے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور اسی وجہ سعودی عرب پر بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافی کی گمشدگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت سے انکار کرچکی تھیں اور اب برطانیہ، فرانس اور نیدرلینڈ کے سینیئر وزرا نے بھی کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے آئندہ ہفتے ریاض میں بین الاقوامی کانفرس کا انعقاد کی جارہا ہے جو ان کی معاشی اصلاحات کی پالیسی کا ایک حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کی گمشدگی: آئی ایم ایف سربراہ نے دورہ سعودی عرب ملتوی کردیا

دوسری جانب امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون نوچین نے بھی سرمایہ کاری کانفرنس میں شامل ہونے سے انکار کردیا حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک اپنے اتحادی سعودی عرب کے لیے مدافعانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

امریکا کی طرح برطانیہ، فرانس بھی سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے والے بڑے ممالک ہیں لیکن اب 23 سے 25 اکتوبر تک ریاض میں ہونے والی ’ڈیووس ان دا ڈیزرٹ‘ نامی کانفرنس میں ان کی اعلیٰ سطح کی نمائندگی موجود نہیں ہوگی۔

اس بارے میں برطانیہ سیکریٹری برائے عالمی تجارت لائم فوکس کا کہنا تھا کہ ’ریاض جانے کے لیے’یہ وقت مناسب نہیں‘۔

واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی جو خودساختہ جلاوطنی کے بعد استنبول میں مقیم تھے 2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سےلاپتہ ہیں۔

مزید پڑھیں: صحافی کی گمشدگی: 'سعودی حکمراں قربانی کا بکرا ڈھونڈ ہی لیں گے'

اس حوالے سے ترک حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سعودی عرب سے خصوصی طور پر آنے والے ایک ہٹ اسکواڈ نے انہیں قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کر کے ٹھکانے لگا دیا جبکہ سعودی عرب نے اس قسم کے دعوے کی مکمل تردید کی۔

صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے برطانیہ کو خاصے تحفظات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب شفاف تحقیقات میں تعاون کا اپنا وعدہ پورا کرے اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچائے۔

دوسری جانب فرانسیسی وزیر اقتصادیات ’برونو لی میری‘ نے بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب نہ جانے کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حالات مجھے ریاض جانے کی اجازت نہیں دیتے‘ اس کے ساتھ انہوں نے بھی صحافی کی گمشدگی کو انتہائی ’سنگین معاملہ‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پرتشدد تفتیش کے دوران سعودی صحافی کے ٹکڑے کیے گئے‘

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے نتائج آنا باقی ہیں چناچہ فرانس کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اعلیٰ سطح پر کانفرنس میں اپنی نمائندگی کرے۔

ادھر نید رلینڈ کے وزیر خزانہ ووپکے ہوکسٹرا نے بھی کانفرنس میں نہ جانے کا اعلان کیا جبکہ وہ سعودی عرب سے دسمبر میں طے شدہ تجارتی وفد کی ملاقات بھی منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں