لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ ایکسائز اور ٹیکسیشن کو ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے والے افراد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن روکنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملے میں عدالت نے پابندی کے اطلاق کے لیے سیکریٹری ایکسائز کو بھی جمعہ کو سماعت میں طلب کرلیا۔

جسٹس علی اکبر قریشی نے سول سوسائٹی کے رکن عبداللہ ملک کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی، جس میں انہوں نے ایسے افراد جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں، کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر تشویش کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سوار کو پیٹرول نہ دیا جائے‘

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل اظہر ولی صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ شہر کی سڑکوں پر ہونے والے 70 فیصد حادثات کے پیچھے ایک وجہ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا بھی ہے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ لائسنس کے بغیر گاڑیوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد کی جائے۔

ایک علیحدہ درخواست پر جسٹس علی اکبر قریشی نے موٹر سائیکل خریدنے والے افراد کو اچھے معیار کے ہیلمٹ فراہم کرنے کے معاملے پر بات چیت کے لیے موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں کے نمائندوں کو طلب کرلیا۔

اس بارے میں عدالت کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں کو شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ میں 26 لاکھ لائسنس کیسے جاری ہوں گے؟

درخواست گزار ایڈووکیٹ اشتیاق چوہدری کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل کمپنیاں اربوں روپے کا منافع کما رہی ہیں، لیکن عوام کی حفاظت کے حوالے سے کچھ نہیں کر رہیں، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ کمپنیوں کو بائیک کے ساتھ مفت ہیلمٹ دینے کا حکم دیا جائے۔

جسٹس علی اکبر قریشی نے مذکورہ درخواست روزانہ سماعت کے لیے منظور کرلی اور 24 اکتوبر کو موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں کو عدالت میں حاضر ہونے کے احکامات دیئے۔

مسیحی طلاق کا قانون

لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے پنجاب کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن (پی سی ایس ڈبلیو) کو کرسچن ڈائیورس ایکٹ برائے 1869 میں ترمیمی بل کی کاپی جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ یہ ہدایت ڈویژن بینچ نے گزشتہ برس سنگل بینچ کے دیئے گئے سیکشن 7 کی بحالی کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں دی۔

یہ بھی دیکھیں: شہریوں میں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کا جذبہ بیدار

جس کے تحت مسیحی مردوں کو اپنی بیوی پر زنا کا جھوٹا الزام عائد کیے بغیر کسی بھی وجہ کو بنیاد بنا کر عدالت کے ذریعے اپنی شادی ختم کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ سیکشن 7 سابق صدر ضیاالحق کے دورِ حکومت میں ایک صدراتی آرڈیننس کے ذریعے ختم کیا گیا تھا جس کے بعد مسیحی مردوں کے پاس سوائے بیوی کے غیر اخلاقی حرکت میں ملوث ہونے کے، کسی اور وجہ سے طلاق دینے کا حق ختم ہوگیا تھا۔

چنانچہ اس سیکشن کی بحالی کے خلاف کی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ مسیحی مذہب کی عقائد کے خلاف ہے اور عدالت کسی ایسے قانون پر عملدرآمد نہیں کرواسکتی جسے پارلیمنٹ نے منسوخ کردیا ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں