’مونا لیزا‘ کی تخلیق آنکھوں کی بیماری کا کرشمہ؟

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2018
— فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
— فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

انسانی جسم کی بات کی جائے تو اس میں آنکھوں کو بہت اہمیت حاصل ہے، یہ نہ صرف ہماری زندگی کو روشن رکھتی ہیں بلکہ جسم کا انتہائی حساس عضو بھی ہیں۔

گزرتے وقت کے ساتھ اسمارٹ اسکرینز کے کثیر استعمال کی وجہ سے آنکھوں کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں بینائی کمزور ہونا، آنکھوں کی سوزش، بھینگا پن، موتیا اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

جدید دور میں تحقیق کے میدان میں بھی آنکھوں سے متعلق نت نئے انکشافات سامنے آتے رہتے ہیں۔

ایک حالیہ تحقیقی رپورٹ میں آنکھوں کا ایک نایاب مرض سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے ایک آنکھ اپنے بصری محور (Visual Axis) سے باہر آجاتی ہے، یہ بھینگا پن کی ایک قسم ہے۔

اس تحقیق کی حیران کن بات یہ ہے کہ یہ مرض تقریباً 500 سال پرانا ہے اور اس کا تعلق دنیا کی نایاب ترین تصویر ’مونا لیزا ‘ کے نامور مصور لیونارڈو ڈاونچی سے ہے۔

اکثر طور پر سمجھا جاتا ہے کہ چیزوں میں خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے آنکھوں کا کردار اہم ہوتا ہے، تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کی اب تک کی سب سے نایاب پینٹنگ آنکھوں کی بیماری کے باعث ہی اتنی خوبصورتی سے تیار ہوئی۔

اس حیران کن نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لیونارڈو ڈا ونچی 'ایگزوٹروپیا' نامی آنکھوں کی نایاب بیماری میں مبتلا تھے۔

آنکھوں کے اس مرض کی وجہ سے وہ ہموار سطح پر اشیا کے فاصلے اور گہرائی کی تصویر کشی کرتے تھے، یہی بیماری ان کی وجہ شہرت بھی بنی۔

سائنس جرنل 'جاما اوفتھلمولوجی' میں شائع تحقیق میں پروفیسر کرسٹوفر ٹیلر نے وضاحت کی کہ ’ لیونارڈ ڈاونچی کی پینٹنگز میں آنکھوں میں موجود فرق واضح تھا‘۔

لیونارڈو کی یہ پینٹنگ 45 کروڑ ڈالر میں فروخت ہوئی تھی —فوٹو : اے ایف پی
لیونارڈو کی یہ پینٹنگ 45 کروڑ ڈالر میں فروخت ہوئی تھی —فوٹو : اے ایف پی

اس تحقیق کے لیے لیونارڈو ڈاونچی کے 2 مجسموں، 2 آئل پینٹنگز اور 2 تصاویر میں نظر کی سمت کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں ایگزوٹروپیا نامی بیماری کے شواہد ملے جن میں ایک آنکھ اپنے مخصوص زاویے سے باہر جارہی تھی۔

اس نئی تحقیق کے محقق کرسٹوفر ٹیلر نے ہر پینٹنگ پر آنکھوں کی سمت کے جائزہ کے لیے پیوپل (Pupil)، آئرس (Iris) اور آئی لڈز (Eyelids) پر دائرے بنا کر ان کی پوزیشن کا جائزہ لیا تھا۔

دائروں سے لی گئی اس پیمائش کو جب اینگل میں تبدیل کیا گیا تو معلوم ہوا کہ لیونارڈو ڈاونچی شاہکار پینٹنگ بناتے وقت ایگزوٹروپیا نامی آنکھوں کی ایک بیماری میں مبتلا تھے، جس وجہ سے ان کی ایک آنکھ عام حالت میں اپنے محور سے منفی 10.3 ڈگری باہر تھی، لیکن جب وہ کسی چیز پر نگاہ مرکوز کرتے تھے تو آنکھ کا اینگل ٹھیک ہوجاتا تھا۔

لیونارڈو ڈا ونچی کے یہ تمام 6 شاہکار سیلف پورٹریٹ نہیں تھے لیکن انہوں نے ہی لکھا تھا کہ مصور کا ہر پورٹریٹ اس کے ظاہر کی عکاسی کرتا ہے۔

تحقیق کے مطابق مونا لیزا کی پینٹنگ کے خالق کی بائیں آنکھ اس نایاب مرض سے متاثر تھی جس سے دنیا کی ایک فیصد آبادی متاثر ہے۔

اس میں بتایا گیا کہ مصور کو لاحق اس بیماری کی وجہ سے وہ دنیا کو ایک الگ نظریے سے دیکھتے تھے، انہیں دیگر افراد کی بجائے ایک تھری ڈائیمینشل سطح کی جگہ ہموار کینوس دکھائی دیتا تھا، جس کی وجہ سے وہ باآسانی کینوس پر منفرد تصاویر بناتے تھے۔

خیال رہے کہ اسی طرح کی تحقیقی تکنیکوں کے ذریعے پکاسو، اڈگار ڈیگاس اور دیگر نامور مصوروں میں آنکھوں کی بیماریوں کا پتہ لگایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں