خاشقجی کے قتل پر سعودی وضاحت قابلِ قبول ہے، امریکی صدر

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — فوٹو، فائل
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — فوٹو، فائل

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب وضاحت کو قابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہاکہ ’یہ انتہائی اہم پہلا قدم ہے‘۔

انہوں نے سعودی وضاحت پر کہا کہ اگر امریکا ریاض کے خلاف کوئی کارروائی کرتا تو وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں کی خریداری سے متعلق ڈیل پر کوئی اثر پڑے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ سعودی وضاحت کو قابلِ قبول مانتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی میں اسے قابلِ قبول مانتا ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بہت جلدی ہوا ہے، ہم نے ابھی تک اپنی نظر ثانی یا پھر تحقیقات مکمل نہیں کیں، لیکن میرا خیال ہے کہ یہ ایک اہم پہلا قدم ہے‘۔

مزید پڑھیں: ‘لاپتہ صحافی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا’

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’اگر ہم سعودی عرب کے خلاف پابندی پر غور کریں گے تو ان میں ایک سو 10 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کا معاہدہ شامل نہیں ہوگا جو 6 لاکھ ملازمتوں کے برابر ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل پر مختلف بیانات سامنے آرہے تھے جن میں وہ ایک طرف سعودی عرب کے خلاف پابندیوں کی بات کررہے تھے جبکہ دوسری جانب وہ قدامت پسند بادشاہت کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کے بھی خواہاں نظر آئے۔

ریپبلکن کے سینیٹر اور سینیٹ کمیٹی برائے بین الاقوامی روابط باب کروکر کا کہنا تھا کہ انہیں سعودی حکام کی قابلیت پر شک ہے، جو کئی ہفتوں سے یہ کہہ رہے تھے کہ خاشقجی قونصل خانے سے باہر چلے گئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خاشقجی کی کہانی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ سعودی بیان میں تبدیلی نظر آئی، تاہم ان کے حالیہ بیان پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کے معاملے پر امریکا کو کوئی آڈیو ٹیپ نہیں دی، ترکی

خیال رہے کہ امریکا میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ 2 ہفتوں سے لاپتہ تھے جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ انہیں ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے جبکہ ادارے نے بھی ان کی گمشدگی کی تصدیق کی تھی۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: ’سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے خلاف کارروائی کا حکم دیا‘

سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔

15 اکتوبر کو جمال خاشقجی کے ایک دوست نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی شاہی خاندان کی کرپشن اور ان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔

سعودی عرب نے دو ہفتوں تک عالمی طور پر شدید بحرانی صورت حال کا سامنا کرنے کے بعد 20 اکتوبر کو بالآخر اعتراف کرلیا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں