رواں ماہ 7 اکتوبر کو بولی وڈ ہدایت کار وکاس بہل پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی ایک خاتون نے ان کے خلاف عدالت میں کیس لڑنے سے معذرت کرلی۔

وکاس بہل کی سابق فلم پروڈکشن کمپنی ‘فینٹم’ کی خاتون نے ان پر الزام لگایا تھا کہ ہدایت کار نے انہیں 2015 میں اس وقت جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ فلم ‘بمبے ویلوٹ’ کی تشہیر میں مصروف تھے۔

وکاس بہل پر ‘فینٹم’ فلم پروڈکشن کی دیگر خواتین ملازموں نے بھی جنسی طور پر ہراساں کا الزام عائد کیا تھا، جب کہ ان پر اداکارہ کنگنا رناوٹ بھی جنسی ہراساں کا الزام لگا چکی ہیں۔

کنگنا رناوٹ اور خواتین ملازموں کی جانب سے ان پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات سامنے آنے کے بعد وکاس بہل کے سابق کاروباری پارٹنرز اور ‘فینٹم’ فلم پروڈکشن کمپنی کے شریک مالکان ‘انوراگ کشیپ، وکرم دتیا موٹوانی اور مدھو منٹینا ’ نے انہیں جنسی ملزم بھی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان کی کرتوتوں سے واقف تھے۔

سابق کاروباری پارٹنرز نے پروڈکشن کمپنی ‘فینٹم’ کو بھی تحلیل کردیا تھا، جس کے بعد وکاس بہل نے اپنے سابق پارٹنرز کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وکاس بہل نے فلم پارٹنرز کے خلاف مقدمہ دائر کردیا

وکاس بہل نے تینوں پارٹنرز کے خلاف 10 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کیا تھا، ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہی ان کے خلاف جھوٹے الزامات کی مہم شروع کی۔

وکاس بہل کی جانب سے درخواست دائر کیے جانے کے بعد عدالت نے انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ ان پر جنسی ہراساں کے الزامات لگانے والی خاتون کو بھی درخواست میں فریق بنائے۔

عدالتی احکامات کے بعد وکاس بہل پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگانے والی خاتون کو درخواست میں فریق بننے کے لیے کہا گیا، تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے معزرت کرلی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق وکاس بہل پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی ‘فینٹم’کمپنی کی سابق ملازم خاتون کی جانب سے وکیل عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی مؤکل اس کیس میں فریق نہیں بننا چاہتیں۔

رپورٹ کے مطابق وکاس بہل پر الزام لگانے والی خاتون کی جانب سے وکیل نے ایک بیان عدالت میں پیش کیا، جس میں خاتون نے کیس میں فریق بننے سے معذرت کی۔

مزید پڑھیں: کنگنا رناوٹ اور دیگر خواتین کا وکاس بہل پر ہراساں کرنے کا الزام

خاتون کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ اس بات پر اب بھی قائم ہیں کہ وکاس بہل نے انہیں 2015 میں جنسی طور پر ہراساں کیا، تاہم وہ ان کے خلاف مزید کسی رساکشی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتیں۔

خاتون نے بیان میں مزید بتایا کہ وہ جنسی طور پر ہراساں کیے جانے پر تاحال تکلیف میں ہیں اور وہ اس حوالے سے قانونی جنگ میں فریق بن کر مزید تکلیف دہ نہیں ہونا چاہتیں۔

رپورٹ کے مطابق وکاس بہل کی درخواست پر ممبئی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، تاہم جلد ہی سماعت کو ملتوی کردیا گیا۔

سماعت کے بعد وکاس بہل کے وکلا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وکاس بہل سچائی اور اعتبار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں