ویسے تو یہ بات معروف ہے کہ خواتین مردوں سے زیادہ وفا شعار اور بھروسے کے قابل ہوتی ہیں، مردوں کے مقابلے میں خواتین دغا نہیں دیتیں یا مردوں کی طرح انہیں جنسی تعلقات سے متعلق مہم جوئی سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔

یہ سب ہم کہانیوں میں پڑھتے یا سنتے جبکہ ڈراموں اور فلموں میں دیکھتے آئے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق تاہم تحقیق اس کا دوسرا رُخ کچھ اور ہی بتاتی ہے ، اَن ٹرو کی مصنفہ مارٹن نے اس حوالے سے بعض دلچسپ حقائق بتائے ہیں۔

انہوں نے خواتین کے جنسی رجحان کے حوالے سے سچائی جاننے کے لیے تقریباً تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین اور 30 سے زائد ماہرین سے انٹرویوز کیے اور اعدادوشمار حاصل کیے۔

مارٹن نے اپنی کتاب میں خواتین اور سیکس سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں اور عام کہانیوں پر بات کی۔

کہانی: خواتین کا دھوکہ دینا جذبات کی وجہ سے ہے۔

اگر خاتون دھوکہ دے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے تعلقات میں بے اعتمادی کی وجہ سے بے وفائی کرنے پر مجبور ہوئیں جس کی وجہ ان کا کسی اور کو چاہنا اور یہ سوچنا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اس کی مدد سے اپنی شادی کا اختتام چاہتی ہیں۔

مارٹن کا کہنا تھا کہ 'مجھے اس بات نے قائل کیا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہم اسے فرض کررہے ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی بات پر یقین رکھنے کے لیے معاشرے میں اسے پھیلا رہے ہوتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن ان سب کے باوجود اگر ہم اعداد وشمار اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اس حوالے سے دونوں (مرد اور خواتین) میں یکسانیت موجود ہے۔

درحقیقت اس حوالے سے تحقیق کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایک تہائی شادی شدہ خواتین، جنہوں نے خاوند کے علاوہ کسی اور سے تعلقات قائم کیے، نے اپنی شادی کو 'مطمئن' یا 'بہت زیادہ مطمئن' قرار دیا۔

اسی طرح ایک اور تحقیق پر مبنی کتاب کی مصنفہ الیسیا والکر نے اپنی کتاب 'سیکریٹ لائف آف چیٹنگ وومن' میں تفصیلی طور پر بتانے کی کوشش کی ہے کہ وہ خواتین جو تعلقات کے لیے انٹرنیٹ سرچ کرتی ہیں وہ جنسی تعلقات کے لیے بھی ایسا ہی کرتی ہیں۔

کہانی: خواتین کے افیئرز ہوتے ہیں اور یہ صرف وقتی نہیں ہوتے

یہ ضروری نہیں کہ کوئی خاتون جنسی تعلقات کے لیے ایسا کرے لیکن وہ بے وفائی کرنے کے لیے انتہائی نچلے درجے کے مواقع تلاش کرتی ہیں۔

اس حوالے سے مارٹن نے واضح کیا کہ 'مرد شادی کے علاوہ محدود تعلقات کے لیے، جسے وہ خود بے وفائی تصور نہیں کرتے، گرے زون تصور کرتے ہیں، لیکن دوسری جانب تحقیق یہ بتاتی ہے کہ خواتین جنسی تعلقات میں مختلف انداز اور نیا پن تجربہ کرنا چاہتی ہیں جیسا کہ ایک مرد کی خواہش ہے لیکن خواتین کے ہاں کوئی گرے زون نہیں ہوتا یعنی اس حوالے سے ان کی حد بندی نہیں'۔

کہانی: خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ بے باک

تحقیق یہ بتاتی ہے کہ خواتین 20 سال کی عمر میں جنسی تعلقات کے لیے بہت بے باک ہوتی ہیں اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وہ جنسی تعلقات کے حوالے سے مذکورہ عمر میں اپنے مرد دوستوں کے مقابلے میں دگنا دلچسپی رکھتی ہیں۔

مارٹن کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس سوچ کو ختم کیا جائے جس کے مطابق مرد جنسی تعلقات کے زیادہ خواہشمند جبکہ خواتین کو جنسی تعلقات میں ملوث کرنے کا الزم بھی ان پر لگایا جاتا ہے۔

مارٹن کے مطابق متعدد ماہرین کا ماننا ہے کہ خواتین کے لیے ایک شادی کا رواج بھی چیلنجگ ہوتا ہے، بہت طویل عرصے سے یہ سوچا جارہا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین بہت جلد سیکس اور تعلقات کو ختم کرلیتی ہیں۔

لیکن اس حوالے سے حالیہ ریسرچ تصویر کا دوسرا رخ بتا رہی ہے، جس کے مطابق جنسی تعلقات کی جانب کم راغب خواتین نے یہ انکشاف کیا ہے کہ وہ نئے ساتھی کے حوالے سے آرزو رکھتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں