اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ’میری ہمیشہ ایک سوچ اور کوشش رہی کہ جب بھی اللہ نے موقع دیا تو بنیادی حقوق کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کروں گا اور آئین پاکستان کے تحت عدلیہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے‘۔

واٹر سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 40 برس تک پانی کے مسئلے پر قصداً کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا، زندگی اور پانی لازم و ملزم ہے، اگر پانی ہی نہیں ملے گا تو ہماری زندگی ختم ہوتی چلی جائے گی اور میں اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے تلف کرنے کو تیار نہیں ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیمز تعمیر کرنا ججوں کا کام نہیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

انہوں نے زور دیا کہ پانی کے ذرائع کو بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے انسانی حقوق سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 199 میں عدلیہ کی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ بنیادی حقوق کی عملداری میں اپنا کردار ادا کرے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آرٹیکل 184 کے تحت جہاں بھی بنیادی حقوق کی خلاف وزری ہوگی تو سپریم کورٹ بغیر کسی جھجھک کے انسانی حقوق کے اطلاق میں آگے بڑھے گی۔

مزید پڑھیں: ’ ڈیم بنانے کے لیے اب سپریم کورٹ کردار ادا کرے گی‘

انہوں نے کہا کہ عدلیہ آئین کو انسانی حقوق کی عملداری کا حق دیتا ہے اور میرے احساس بے بنیاد نہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے غیر ملکی ماہرین سے اپنی قومی زبان میں خطاب کی اجازت چاہی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اور عوام کو علم ہونا چاہیے کہ ان کے بنیادی حقوق کیا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ اپنے لوگوں کو آئین کے تحت تفویض کردہ حقوق سے متعارف کرادیں تو وہ خود اپنے حقوق کے لیے کوشش کریں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ رکھی اور دین محمد کو معلوم ہونا چاہیے کہ آئین ان کو کیا بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں