امریکا نے بھارت کو روس سے ایس-400 میزائل نظام کی خریداری کے نتیجے میں پیش آنے والی پابندیوں سے بچنے کے لیے ان سے ایف-16 طیارے خریدنے پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔

بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘بھارت کا روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام خریدنے کے معاہدے پر دستخط پر واشنگٹن نے نئی دہلی کو غیررسمی طور پر آگاہ کردیا ہے کہ اگر بھارت، امریکا سے ایف-16 طیارے خریدنے کی یقین دہانی کرا دیتا ہے تو وہ کاؤنٹرامریکا ایڈورزریز تھرو سینگزشن ایکٹ (سی اے اے ٹی ایس اے) کے تحت لگنے والی پابندیوں سے بچ سکتا ہے’۔

بھارتی وزیردفاع نرمالا سیتھارام اور امریکی ہم منصب جیمز ممیٹس کے درمیان سنگاپور میں 19 اکتوبر کو ہونے والی ملاقات کے حوالے سے دیگر اخبارات نے بھی اسی سے ملتی جلتی رپورٹس شائع کی ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی ایک ایسے طیارے کو خریدنے میں دلچسپی نہیں ہے جو پاکستان میں پہلے سے ہی زیر استعمال ہے اور تاحال اس حوالے سے یقین دہانی کرانے سے انکار کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت کا روس سے 5 ارب ڈالر کا جدید ترین دفاعی نظام خریدنے کا معاہدہ

ایکسپریس کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیردفاع نرمالا سیتھارام کا رواں سال دسمبر میں وزیردفاع کی حیثیت سے امریکا کا پہلا دورہ شیڈول ہے ‘لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ اس وقت تک جیمز میٹس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا حصہ ہوں گے یا نہیں’۔

میٹس سی اے اے ٹی ایس اے کے تحت بھارت کو چھوٹ دینے کے بھرپور حمایت کرر ہے ہیں اور امریکی کانگریس کے سامنے پابندیوں سے چھٹکارے کے لیے زور دے رہے ہیں لیکن اس طرح کی چھوٹ کے لیے تین اقدامات کا فیصلہ صدر ٹرمپ کو کرنا ہے۔

ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بھارت کو آپ کے سوچنے سے پہلے جواب تلاش کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں:روس کی بھارت کو میزائل سسٹم کے فروخت سے عدم استحکام ہوسکتا ہے، دفترخارجہ

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں کے حوالے سےمقامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہاں سے ‘کسی بھی ملک کے لیے آنکھیں بند کرکے پابندی کی مخالفت جاری نہیں کی جائے گی’۔

سی اے اے ٹی ایس اے کے تحت کسی قسم کی چھوٹ کے لیے دیگر چیزوں سمیت ممالک کو روسی اسلحے پر انحصار میں انہیں کمی لانا پڑے گی۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے جیسے ہی روس کو اسلحے کی مد میں ادائیگیاں ہوں گی تو سی اے اے ٹی ایس اے کے تحت پابندیوں کا خطرہ بڑھے گا۔

رپورٹس کے مطابق بھارت رواں مالی سال میں رو س کو ممکنہ طور پر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر ادا کرے گا۔


یہ خبر 21 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں