راولپنڈی میں 11 سالہ بچی پر تشدد کرنے کے الزام میں خاتون فوجی افسر اور ان کے شوہر کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

اس حوالے سے متاثرہ گھریلو ملازمہ کنزہ نے بتایا تھا کہ وہ ولایت کالونی میں میجر عمارہ ریاض اور ان کے خاوند ڈاکٹر محسن ریاض کے گھر پر ملازمہ تھی۔

کنزہ نے الزام لگایا کہ میجر عمارہ ریاض اور ان کے شوہر انہیں بھوکا رکھتے اور وائر، بیلٹ اور رسی سے گزشتہ ایک سال سے تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔

تاہم سی پی او راولپنڈی عباس احسن نے آج (21 اکتوبر کو) پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ میاں بیوی کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے آفیسر کی مدعیت میں مقدمہ تھانہ ائیرپورٹ میں درج کیا گیا جس میں حبس بے جا، تشدد و دیگر دفعات شامل کی گئیں۔

مزید پڑھیں: 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر ’خاتون فوجی افسر کا تشدد'

ان کا کہنا تھا کہ کم عمر بچی ڈاکٹر محسن ریاض کے گھر ملازمہ تھی اور میجر عمارہ ریاض نے اس پر تشدد کیا تھا۔

کیس کی کارروائی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ملٹری پولیس کو بھی اطلاع دے دی ہے کہ ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 19 اکتوبر کو دن 12 بجے کرنل سجاد کی ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کال موصول ہوئی تھی جس میں انہوں نے شکایت کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کنزہ ابھی ہسپتال میں ہے اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق اس کو مختلف اوقات میں مارا گیا تھا جبکہ اس کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں اور سر پر ایک گہری چوٹ ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سی پی او راولپنڈی کے ہمراہ، ڈپٹی کمشنر عمر جہانگیر، ایس ایس پی آپریشن علی اکبر شاہ بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کم عمر گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور واقعہ

عباس احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ذمہ داروں کے خالف کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بچی کا ابھی تفصیلی میڈیکل ہونا باقی ہے جس کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیارہ سالہ بچی نے جنسی ہراساں کرنے کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں کی صرف تشدد کا بتایا لیکن اس کا مکمل چیک اپ بھی کیا جا رہا ہے۔

بچی کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی کنزہ کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی پر تشدد کے نشانات 15 سے 20 دن پرانے ہیں۔

11 سالہ کنزہ کا بے نظیر بھٹو ہسپتال میں میڈیکل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: گھریلو ملازمہ پر تشدد، خاتون سمیت 5 افراد گرفتار

رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر تشدد کے کئی نشانات موجود ہیں اور پیٹ میں درد اور سوجن کی شکایت پر بچی کا الٹرا ساؤنڈ بھی کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کے بائیں بازو اور کاندھے پر تکلیف کی وجہ سے حرکت نہیں ہورہی ہے جبکہ گردن پر ناخن کے نشانات موجود ہیں اور آنکھ پر بھی زخم ہیں۔

ہسپتال حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کی کمر پر بھی تشدد کے نشانات واضح ہیں۔

واضح رہے کہ گھریلو ملازمین، خاص طور پر کم عمر گھریلو ملازمین، پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

اس سے قبل بھی متعدد ایسے واقعات منظر عام پر آتے رہے ہیں، جن کے سامنے آنے پر سخت کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا لیکن ایسے واقعات کا تدارک کرنے کے لیے مؤثر قانون سازی اور عوام میں شعور اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ایم عثمان Oct 21, 2018 08:20pm
اس ملک میں چھوٹے بچوں کو ملازم رکھنے پر پابندی ہے لیکن خلائی مخلوق پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا
Talha Oct 22, 2018 12:19pm
Agar yeh sach hai tou faisla kabhie nahin ho ga aur ghareeb to hota hiee bechara hia....