ہائیر ایجوکیشن کے اعلیٰ عہدیدار سرقے کے الزام پر مستعفی

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2018
ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریٹر پر غیرملکی مصنف کی تحریر چرانے کا الزام ہے—فائل/فوٹو
ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریٹر پر غیرملکی مصنف کی تحریر چرانے کا الزام ہے—فائل/فوٹو

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی نے سرقے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔

ارشد علی کو جنوری 2016 میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کیا گیا تھا اور ایچ ای سی میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا منصب ایک طاقت ور عہدہ ہے کیونکہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ادارے کے اکاؤنٹنگ کے معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

ان کے خلاف سرقے کا کیس ایچ ای سی کی قائمہ کمیٹی برائے سرقہ نے کئی ماہ قبل دائر کیا تھا اور رواں سال اپریل میں اس وقت کے ایچ ای سی چیئرمین نے وفاقی وزارت تعلیم کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے خلاف کیس درج کردیا گیا ہے۔

تاہم ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا اس وقت سے موقف تھا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کی 13 جامعات میں پی ایچ ڈی پروگرام پر پابندی

ایچ ای سی کی ایپ کے مطابق ان کا تحقیقی مقالہ 2014 میں ‘اے ٹیکسونومی اینڈ سروے آف گرڈ ریسکیو پلاننگ اینڈ ریزرویشن سسٹم فار گرڈ ان ایبل اینالسس انوائرنمنٹ’ کے عنوان سے شائع ہوا تھا، جس کو ایک غیر ملکی محقق سے بہت زیادہ نقل کیا گیا تھا۔

سرقہ کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کو ایچ ای سی نے قابل غور قرار دیا جس کے بعد اراکین نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے سرقہ بازی میں ملوث ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری ایک پریس کانفرنس میں کمیشن کی جانب سے لیے گئے مختلف اقدامات کا اعلان کریں گے۔

قبل ازیں گزشتہ روز یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

ایچ ای سی کے ترجمان عائشہ اکرام کا کہنا تھا کہ ‘ڈاکٹر ارشد علی نے ان کے خلاف الزامات پر جاری تنازع کے باعث ادارے کو مزید کسی قسم کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے استعفیٰ دینے کا فیصلہ خود کیا ہے’۔

ارشدعلی سے ان کا موقف جاننے کے لیے کئی بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن وہ دستیاب نہ ہوسکے۔


یہ خبر 22 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں