پاکستان میں خواتین کے حقوق اور اصلاحات کے لیے سرگرم اور پنجاب اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سلمان صوفی کو 'مدر ٹریسا ایوارڈ' دے دیا گیا۔

یاد رہے کہ مدر ٹریسا ایوارڈ دینے والی کمپیٹی نے رواں ماہ 7 اکتوبر کو سلمان صوفی کو رواں برس کا امن کا نوبل انعام جیتنے والے ڈاکٹر ڈینس مکویگے اور نادیہ مراد کے ہمراہ اس اعزاز کے لیے نامزد کیا تھا۔

سلمان صوفی نے پنجاب میں خواتین کے تحفظ اور انہیں حقوق دلانے کے لیے اہم اصلاحات کیں اور وہ خواتین پر تشدد کے خلاف 2016 میں پنجاب میں بنائے گئے قانون کے بانی بھی ہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق سلمان صوفی نے اپنے ایوارڈ کو قبول کرنے کے بعد اپنی تقریر میں مدر ٹریسا اور تشدد برداشت کرنے والے ان تمام خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جنہیں انصاف نہیں مل پاتا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں خواتین پر ہونے والے تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے۔

سلمان صوفی نے تقریر میں سابق وزیر پنجاب شہباز شریف کا سیاسی سپورٹ کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے سلمان صوفی نے 'مدر ٹریسا ایوارڈ' جیت لیا

اس ایوارڈ تقریب میں مہیش بھٹ سمیت کئی بولی وڈ اسٹارز نے بھی شرکت کی۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب سلمان صوفی کو کسی اعلیٰ ایوارڈ سے نوازا گیا ہو، بلکہ گزشتہ سال دسمبر میں ان کا نام ان پانچ مردوں کی فہرست میں بھی شامل تھا جنہوں نے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لیے کام کیا۔

2017 میں انہیں ہلیری کلنٹن کے زیر سایہ کام کرنے والی تنظیم وائٹل وائسز گلوبل پارٹنرشپ نے وائس آف سولی ڈیرٹی ایوارڈ سے نوازا تھا، جہاں ان کے ہمراہ امریکا کے سابق نائب صدر جو بائیڈن اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیٹیرس بھی فہرست کا حصہ تھے۔

خیال رہے کہ مدرٹریسا میموریل ایوارڈ دیے جانے کا سلسلہ 2005 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد ایسے افراد اور اداروں کو سراہنا ہے جو امن، بھائی چارے اور معاشرے میں انصاف کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں۔

اب تک لگاتار 11سال سے یہ ایوارڈ دینے کا سلسلہ جاری رہے اور اس دوران بالی وڈ اداکاروں سمیت دنیا بھر کی متعدد شخصیات کو امن، انسانی حقوق، خواتین کو بااختیار بنانے سمیت دیگر شعبوں میں خدمات پر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔

سال 2018 کا مدر ٹریسا میموریل ایوارڈ سلمان صوفی کے علاوہ متعدد عالمی و بھارتی شخصیات کو دیا گیا۔

مدر ٹریسا کی پیدائش 1910 میں مقدونیہ کے شہر اسکوپیے میں البانوی والدین کے ہاں ہوئی، ان کا انتقال 1997 میں 87 برس کی عمر میں ہوا، انھوں نے اپنی پوری زندگی کلکتہ میں غریبوں، مسکینوں اور بیمار افراد کی خدمت میں گزاری۔

انھوں نے کلکتہ میں عیسائی مشن کی بنیاد بھی رکھی جب کہ انہیں 1979 میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں