پاکستان میں ‘پاک - چین اقتصادی راہداری (سی پیک) مخالف’ مہم سے پریشان چین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے موجودہ بحران پر اہم عالمی منصوبے کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔

سی پیک کے حوالے سے ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے چینی صدر کے مشیر پروفیسر سن ہونگ کی نے کہا کہ ‘سی پیک کے منصوبوں کے لیے قرضوں کی ادائیگی کا سلسلہ مالی سال 24-2023 میں شروع ہوگا جب پاکستان کا معاشی نمو موجودہ شرح سے زیادہ ہوگا اور ملک مالی اخراجات کو برداشت کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہوگا’۔

پاکستانی امور پر چینی صدر کے مشیر نے سی پیک مخالف مہم چلانے والوں کی جانب سے پھیلائے گئے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ خطے کو ملانے والے اس منصوبے سے صرف بیجنگ کو فائدہ ہوگا۔

چین کی معروف یونیورسٹی جیانگ سو نورمل یونیورسٹی میں پاکستان اسٹڈی سینٹر کے سربراہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ‘چین کو اسلام آباد کی خواہش پر سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی کے منصوبوں کو ترجیح دینے سے کیا حاصل ہوگا، سوائے اس کے کہ ہمارے گہرے دوست کو بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی جس نے ان کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے’۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان سی پیک منصوبے کے معاہدوں پر نظرثانی کرے گا‘

پاکستان میں سفارت کار کے طور پر فرائض انجام دینے والے این کی کیانگ نے اعلان کیا کہ سی پیک کے منصوبوں پر کام کرنے والی چینی کمپنیاں زیادہ ترپاکستانی مزدوروں اور درمیانی درجے کے منیجرز کو روزگار دیں گی۔

وہ پاکستانی کالم نگار سید محمد مہدی کی جانب سے پاکستانیوں کو سی پیک میں مالکانہ سوچ پیدا کرنے کے لیے منصوبوں کی تعمیر میں مقامی آبادی کو شامل کرنے کی ایک تجویز کا جواب دے رہے تھے۔

چینی صوبے جیانگ سو کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل وانگ زی زونگ کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیاں تجارتی عدم توازن کو کم کرنے کے لیے پاکستان سے زرعی اجناس زیادہ درآمد کریں گے۔

چیئرمین چاہ بہار فری ٹریڈ انڈسٹریل زون کورسی ابوالرحیم کا کہنا تھا کہ گوادر اور چاہ بہار کے درمیان کوئی مخاصمت نہیں ہے، ان کا ماننا ہے کہ دونوں بندرگاہیں پورے خطے کے فائدے کے لیے سود مند ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سی پیک سے تعلق رکھنے والے منصوبوں پر حکم امتناع جاری نہ کیا جائے‘

بعد ازاں پاکستان اور چین کے کئی کاروباری اداروں کے درمیان لاکھوں ڈالر مالیت کے کئی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے گئے۔

پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد عباس مگسی نے دونوں ممالک کے درمیاں تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی کاروباری برادری میں پائے جانے والے تحفظات کے فوری خاتمے کے لیے بیجنگ ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز، اراکین کے ساتھ کیے گئے تجارتی معاہدوں کی فوری منظوری دے۔

دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان، ایران، ملائیشیا، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش اور جنوبی کوریا کی کاروباری شخصیات، ماہرین تعلیم اور دانشوروں نے شرکت کی۔

چین میں پاکستانی سفیر ممتاز زہرا اور جیانگ سو میں کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری جنرل ژوتیجن بھی کانفرنس میں شریک تھے۔


یہ خبر 23 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Oct 23, 2018 10:48am
China sirf istehsaal kar raha hai.......aur hammari hakumat ousey yeh moqa fraham kar rahi hai.......