تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور نوکریوں سے نکالنے پر صحافیوں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2018
تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر صحافیوں نے احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کردیا—فوٹو:ڈان اخبار
تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر صحافیوں نے احتجاجی تحریک کے آغاز کا اعلان کردیا—فوٹو:ڈان اخبار

لاہور: ذرائع ابلاغ کے ملازمین اور صحافیوں کی 'جوائنٹ ایکشن کمیٹی' نے نوکریوں سے نکالے جانے اور تنخواہوں میں کٹوتی پر چیئرنگ کراس اور پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر مظاہرہ کیا۔

مظاہروں میں بڑی تعداد میں صحافیوں، کیمرا مین، ذرائع ابلاٖ غ کے ملازمین اور سول سوسائٹی کے افراد سمیت وکلا نے بھی شرکت کی اور اداروں کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرے میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر اعظم چوہدری، اراکین ارشد انصاری، نعیم حنیف ، فیصل درانی، ضیااللہ نیازی سمیت سینئر صحافیوں نے شرکت کی جن میں رانا محمد عظیم، راجہ ریاض، اینکر مبشر لقمان اور عارف حمید بھٹی بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اخبارات اور چینلز کو نوٹس

اس موقع پر شرکا نے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی اور ان پر ادا کیے گئے ٹیکس کی معلومات حاصل کرنے کے لیے میڈیا ہاؤسز کا آڈٹ کروائے۔

پنجاب اسمبلی اور بعد ازاں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنی دو ماہ کی مدت کے دوران نہ تو میڈیا کے اشتہارات روکے نہ ہی اشتہاری نرخوں میں کمی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اخبارات اور چینلز کو اشتہارات کی فراہمی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر میڈیا مالکان اشتہارات کو جواز بنا کر ملازمین کی تنخواہیں روکتے اور ان میں کٹوتی کرتے ہیں تو یہ قابلِ مذمت اقدام ہے۔

مزید پڑھیں: صحافیوں کو تنخواہیں نہ دینے والے میڈیا مالکان سپریم کورٹ میں طلب

وزیر اطلاعات نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین کو منگل (آج) ڈی جی پی آر آ کر حکومت کی جانب سے اخبارات اور چینلز کو فراہم کیے جانے والے اشتہارات کا ریکارڈ دیکھنے کی دعوت بھی دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا ملازمین کے لیے قواعد و ضوابط تشکیل دیے جارہے ہیں جسے پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا جائےگا، ان قواعد و ضوابط کے مطابق اگر کسی ادارے کے ملازمین یا صحافیوں نے 2 ماہ یا اس سے زائد عرصے کے لیے تنخواہیں نہ دینے کی شکایت کی تو ڈی جی پی آر مذکورہ ادارے کے اشتہارات روک لے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اشتہارات اس وقت بحال نہیں کیے جائیں گے جب تک شکایت کنندہ اپنی شکایت واپس نہیں لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی صحافت اور صحافیوں کے معاشی تحفظ کیلئے ملک گیر احتجاج کی کال

اس بارے میں جوانٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر اعظم چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرہ میڈیا ملازمین اور صحافیوں کی جانب سے شروع کی جانے والی احتجاجی تحریک کا آغاز ہے جو نہ صرف جاری رہے گا بلکہ اس میں میڈیا ہاؤسز اور مالکان کے دفاتر اور گھروں کا بھی گھیراؤ کیا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ صحافی اور میڈیا ملازمین بدھ کی شام 4 بجے سے روزانہ لاہور پریس کلب پر دھرنا دیں گے۔


یہ خبر 23 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں