اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو ان کے اہلخانہ اور بین الاقوامی فلاحی ادارے ریڈ کراس کے نمائندوں سے ملاقات پر پابندی عائد کرنے کی قانونی تیار کرلی۔

میڈل ایسٹ مانیٹر میں شائع رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وزراء کمیٹی برائے قانون ساز نے ایک بل پاس کیا جس کے تحت ریڈ کراس کے نمائندہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے ملاقات نہیں کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی قید میں سیکڑوں فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال

مذکورہ بل کے بعد فلسطینی قیدیوں کے اہلخانہ بھی اپنے پیاروں سے نہیں مل سکیں گے۔

واضح رہے کہ حکمراں جمات کے سخت گیر رہنما ارون ہزان نے یہ کہہ کر پیش کیا کہ ‘پابندی سے انسداد دہشت گردی میں مدد ملے گی’۔

دوسری جانب اسرائیلی وزراء نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ فیصلہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی فوجیوں تک رسائی نہ دینے کا ردعمل ہے ۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسی طرح کا ایک ماضی میں اسرائیل کے پبلک سیکیورٹی کے وزیر گیلاڈ اردن نے پیش کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی معاہدے پر رضامندی،فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم

اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل پبلک سیکیورٹی کے وزیر گیلاڈ اردن کی تشکیل کردہ کمیٹی اپنی تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر فلسطینی قیدیوں کے معیارِ زندگی کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرے گی۔

اس مقصد کے تحت یہ کمیٹی فلسطینی قیدیوں سے اہلِ خانہ کی ملاقاتوں میں کمی اور جیل سے باہر گوشت، مچھلی، پھل اور سبزیاں خریدنے کی اجازت واپس لینے کی تجویز دے گی۔

اس حوالے سے قدس پرس نے بتایا کہ قیدیوں پر مزید سختاں کرنے کے لیے اسرائیلی وزیر جیلڈ ارڈن نے فلسطینی قیدیوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔

اگر بل کو قانونی حیثیت مل جاتی ہے تو اسرائیلی جیل میں قید تمام قیدیوں پر لاگو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: تین ہزار فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال

واضح رہے کہ وزیر گیلاڈ اردن نے مئی میں جیل سروس کے کمشنر کو حماس سے وابستہ فلسطینی قیدیوں کو فٹ بال ورلڈ کپ میچ دیکھانے سے روکا تھا۔

علاوہ ازیں اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل ’مشتبہ دہشت گردوں‘ کے لیے قید کی سزاؤں کو کم از کم 40 سے 60 سال تک بڑھانے کے لیے بل پیش کرنے پر غور کررہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں