اسلام آباد: ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کے خلاف تشکیل دی جانے والی حکمت عملی میں پاکستان بھر کی یونیورسٹیز (جامعات) کے اساتذہ اور طالبعلموں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

مذکورہ اقدام کو عملی طور پر یقینی بنانے کے لیے دونوں اداروں کے مابین لیڑ آف انٹینڈ (ایل او ایل) پر دستخط ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے 4 جامعات کو داخلے دینے سے روک دیا

ایل او ایل پر دستخط کی تقریب کمیشن سیکریٹریٹ میں منعقد ہوئی جس میں ایچ ای سی کی جانب سے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اصغر اور نیکٹا کی نمائندگی خالد داد نے کی۔

تقریب میں دونوں اداروں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد اصغر نے کہا کہ ایچ ای اسی نے جامعات میں سیکیورٹی پر غیرمعمولی توجہ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہاپسندی عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: مذہبی انتہا پسندی اور پاکستان کا تعلیمی معیار

ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے امید اظہار کی کہ نیکٹا اور ایچ ای سی کے معابین شراکت داری اور تعاون سے 'حساس' طالبعلموں کو مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کے کردارسازی میں جامعات مرکزی کردار ادا کرتی ہیں اور انہیں اعتدال پسند رویوں کو اپنے ذہنوں میں جگہ دینی چاہیے۔

انہوں نے زور دیا کہ اسلام امن کا پرچار کرتا ہے اور اسلام کی تعلیمات کو ٹھیک طرح سے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

اختتامی جملوں میں ان کا کہنا تھا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ ایچ ای سی اور نیکٹا انتہاپسندی کے اصل اسباب کے خاتمے کے لیے اگلے چند برس بھرپور کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘بھارت میں ہندو انتہا پسندی سے سیکولرزم کو شدید خطرہ لاحق‘

اس موقع پر خالد داد نے ایچ ای سی کے کردار کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ دونوں اداروں کے تعاون سے جامعات میں دہشت گردی سے متعلق امور کی تحقیقات کی جا سکیں گی۔

واضح رہے کہ ایل او ایل کے تحت ایچ ای سی اور نیکٹا دہشت گردی اور انتہاپسندی پر تحقیق کریں گے۔

ایچ ای اسی دہشت گردی اور انتہاپسندی سے متعلق موضوعات پر تحقیقی جرنلوں تک مکمل آن لائن رسائی دےگا۔

تبصرے (0) بند ہیں