مٹھی: چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر میں قحط سالی کے باعث چھوٹے پیمانے پر قرض فراہم کرنے والے بینکوں کو پابند کیا جائے گا کہ و ہ تھر کے متاثرین سے قرضے کی واپسی کیلئے وصولی(ریکوری) کے مرحلے کو منسوخ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ صحرائے تھر میں پانی، صحت، تعلیم کی فراہمی اور لائیواسٹا ک پر خصوصی توجہ دینا اولین ترجیحات میں شامل ہے اور بند آر او پلانٹ بہت جلد کام شروع کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر: غذائی قلت سے مزید 6 نومولود جاں بحق، تعداد 478 ہوگئی

سید ممتاز علی نے یقین دلایا کہ آر او پلانٹ کو فعال کرنے کے لیے متعلقہ افسران کو پابند کیا گیا ہے اور 236آر او پلانٹ دسمبر تک لگ جائیں گے تاہم بند واٹر سپلائی اسکیموں کے لیے بحالی کا عمل تشکیل دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زچہ و بچہ کی صحت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، اور تھرمیں طبی کیمپوں میں زچہ اور بچہ کی صحت پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

اس موقع پر انھوں نے تھر میں بچوں کے علاج معالجہ کے لیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کے ماہر ڈاکٹروں کی مشاورت سے سول اسپتال مٹھی میں بچوں کے وارڈ کو توسیع دینے کے لیے افسران کو سروے رپورٹ بنانے کی ہدایات کردی۔

انہوں نے کہا کہ تھر آنے کا مقصد یہاں کے مسائل کا جائزہ لینا اور انہیں مل کر حل کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: تھر: غذائی قلت سے مزید 4 نومولود جاں بحق، تعداد 463 ہوگئی

تھر کے دورے کے دوران دربار ہال مٹھی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ قحط متاثرین کی آسانی کے لیے تعلقہ گوداموں کے علاوہ ضلع بھر میں گندم تقسیم کرنے کے لیے 80 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں تاکہ قحط سے متاثر تمام لوگوں کو گندم باآسانی ملے سکے ۔

چیف سیکریٹری نے خبردار کیا کہ اگر متاثرین میں ملاوٹ والی گندم تقسیم کی گئی تو اس کے ذمہ دار ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کی میڈیکل یونیورسٹیز کو تھر کے ہر تعلقہ اسپتال کی ذمہ داری سونپی گئی ہے تاکہ ڈاکٹر کے ساتھ تھر آکر طبی کیمپس لگائیں ۔

چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ جلد تھرپارکر میں 500لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: تھر: غذائی قلت، وائرل انفیکشن سے مزید 7 بچے جاں بحق

سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے تھر میں جانوروں کو بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کا کام جاری ہے اور جلد جانوروں کے چارے کا بھی مرحلہ شروع کیا جائے گا۔

تھر میں درختوں کی کٹائی کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھر کے قیمتی درختوں کے کٹائی کی روک تھام کیلئے ضلع انتظامیہ اور ایس ایس پی تھرپارکر کو ہدایت کی ہے وہ قیمتی درختوں کے کٹائی روکنے کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرکے ملوث عناصر کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائیں۔

چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ تھرکول منصوبے سے تیار ہونے والی 660میگا واٹ بجلی رواں سال دسمبر تک نیشنل گرڈ میں شامل کر لی جائیگی، تھر کے کوئلے میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ پورے ملک کو سستی بجلی فراہم ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: مٹھی میں غذائی قلت، 7 بچے جاں بحق

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تھر میں قحط کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور اس ضمن میں جو بھی درپیش مسائل ہیں انہیں ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ تمام سماجی ادارے آپس میں رابطے میں رہ کر تھر کی لوگوں کی بہتری کے لیے کام کریں۔

اجلاس میں سیکریٹری لائیواسٹاک و فشریز اور فاریسٹ سید سھیل اکبر شاہ، اسپیشل سیکریٹری صحت ڈاکٹر نسیم الغنی سہتو، ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر مبین میمن، ڈویزنل کمشنر میرپورخاص عبدالوحید شیخ سمیت دیگر عہدیداران بھی شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں